ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2012 |
اكستان |
|
اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات ( حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحب بجنور ی ) فاضل دارُالعلوم دیوبند و خلیفہ مجاز حضرت مدنی کرامات : کرامت دو قسم کی ہوتی ہے کرامت ِ معنوی اَور کرامت ِ حسّی۔ کرامت ِمعنوی اَصل ہے اَور کرامت ِ حسی خرقِ عادت کو کہتے ہیں۔ خرقِ عادت نہ معیارِ بزرگی ہے اَور نہ علامت ِ ولایت۔ وَلَیْسَتْ عَلَامَةُ الْاَوْلِیَائِ مَا زَعَمَتِ الْعَوَامُ مِنْ خَرْقِ الْعَادَاتِ وَلَا الْعِلْمِ بِالْمُغِیْبَاتِ فَاِنَّھَا لَا تُوْجَدُ فِیْ کَثِیْرٍ مِّنْ اَوْلِیَائِ اللّٰہِ وَقَدْ یُوْجَدُ فِیْ غَیْرِھِمْ عَلٰی سَبِیْلِ الْاِسْتِدْرَاجِ وَکَوْنہ فِیْ بَعْضِھِمْ نَادِرًا لَایَسْتَلْزِمُ کَوْنَ ذٰلِکَ عَلَامَة لِّلْوِلَایَةِ .........الخ ''جیسا کہ عوام نے خرقِ عادات اَور غائب چیزوں کے علم کو علامت ِ ولایت سمجھا ہے ایسا نہیں ہے کیونکہ یہ بات بہت سے اَولیاء اللہ میں نہیں پائی جاتی اَور غیر اَولیاء میں اِستدراجًا پائی جاتی ہے اَور بعض میں اِس کا نادرًا وجود ہونا علامت ِ ولایت ہر گز نہیں ہو سکتا ۔'' (تفسیر مظہری ج ٥ ص٤١) معلوم ہوا کہ خرقِ عادات کو علامت ِولایت قرار دینا غلط ہے بلکہ کرامت لفظًا اَور معنًا کسی دُوسری چیز کا نام ہے اللہ تعالیٰ اِرشاد فرماتا ہے : وَلَقَدْ کَرَّمْنَابَنِیْ آدَمَ (الایة) ہم نے آدم کی اَولاد کو مکرم بنایا ہے۔ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ (الایة) ہم نے اِنسان کو اَحسن طریقہ پر پیدا کیا ہے۔ معلوم ہوا کہ اِنسان کو دُوسری مخلوق پر اِنسان ہونے کی وجہ سے شرافت ،بزرگی