ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2012 |
اكستان |
|
ہو کر علاقائیت اَور قومیت کے تصورات کو چھوڑ کر ایک صف میں شانہ بشانہ اپنے ربِ کریم کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں۔ عید کے دِن مسلمانوں کا یہ عظیم الشان اِجتماع اِس بات کی گواہی دیتا ہے کہ مسلمان ایک قوم ہیں اِن کے اَندر رنگ و نسل اَور علاقائیت و قومیت کی کوئی تفریق نہیں اَور تمام مسلمان باہم بھائی بھائی ہیں۔ شب ِعید کی فضیلت : حضرت اَبواُ مامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اَکرم ۖ نے فرمایا جس شخص نے دونوں عیدوں (یعنی عید الفطر اَور عید الاضحی) کی راتوں میں ثواب کی نیت سے عبادت کی تو اُس کا دِل اُس دِن نہیں مرے گا جس دِن لوگوں کے دِل مرجائیں گے۔(الترغیب ج ٢ ص ١٥٢) مطلب یہ ہے کہ آدمی اِن راتوں کو عبادت ِ الٰہی میں مصروف رکھے۔ نماز تلاوت اَور ذکر ودُعا کرتا رہے۔ اِن راتوں میں عبادت کرنے والے کا دِل نہ مرے گا۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ قیامت کے خوف ناک، ہولناک اَور دہشت ناک دِن میں جبکہ ہرطرف خوف و ہراس گھبراہٹ اَور دہشت پھیلی ہوئی ہوگی لوگ بدحواس ہوں گے اُس دِن میں حق جل شانہ اِس کو نعمت والی اَور پُر سعادت زندگی سے سر فراز فرمائیں گے۔ حضرت معاذ بن جبل سے مروی ہے کہ حضور ۖ نے فرمایا جس شخص نے پانچ راتیں زندہ رکھیں اُس کے لیے جنت واجب ہوگئی وہ پانچ راتیں یہ ہیں: آٹھ ذی الحجہ کی رات، عرفہ کی رات، عید الاضحی کی رات، عید الفطر کی رات اَور پندرھویں شعبان کی رات ۔( الترغیب ج ٢ ص ١٥٢) مذکورہ حدیث میں اِن پانچ راتوں کی ایک خاص فضیلت یہ بیان فرمائی ہے کہ جو شخص اِن پانچ راتوں میں جاگ کر ذکرِ اِلٰہی اَور عبادت میں لگا رہے گا اللہ تعالیٰ اُس پر اَپنا خاص اِنعام یہ نازل فرمائیں گے کہ اُسے جنت کی دو لت سے مالا مال فرمائیں گے۔ پورے سال میں صرف اِن پانچ راتوں میں جاگ کر عبادت کرنا کوئی مشکل اَور دُشوار کام نہیں ہے۔