ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2012 |
اكستان |
|
حضرت اَبوہریرہ رضی اللہ عنہ سے تصدیق فرمانے کے بعد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کو مسجد میں اَشعار پڑھنے کی اِجازت دے دی لیکن دُوسرے عام لوگوں کے لیے مسجد سے باہر ایک کھلی جگہ بنائی اَور فرمایا کہ جو شخص شعر پڑھنا چاہے وہ مسجد سے باہر اِس جگہ آکر پڑھے کیونکہ عام لوگوں کے لیے مسجد میں اَشعار پڑھنے کے بارے میں حضور ۖ کے اِرشادات اُن کے سامنے تھے، حضور ۖ کا ایک اِرشاد گرامی مزید ملاحظہ فرما لیا جائے آپ نے فرمایا کہ : مَنْ رَأَیْتُمُوْہُ یَنْشُدُ فِی الْمَسْجِدِ شِعْرًا فَقُوْلُوْا فَضَّ اللّٰہُ فَاکَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ۔ ( مرقاة ج ٢ ص ٢١٦) ''جس شخص کو مسجد میں شعر پڑھتے ہوئے دیکھو اُس کو کہو خدا تیرا منہ توڑ دے، تین بار آپ نے فرمایا۔'' خلاصۂ کلام : ہم کہتے ہیں کہ ''مروجہ محفلِ میلاد'' اگر عقائد میں سے ہوتی تو ضرور عقائد کی کتابوں .... شرح عقائد نسفی، شرح عقائد جلالی، شرح مواقف، مسامرہ اَور اِمام طحاوی حنفی رحمة اللہ علیہ کی لکھی ہوئی کتاب ''العقیدة الطحاویة'' وغیرہ میں اِس کا ذکر ہوتا۔ اَور اگر مروجہ محفلِ میلاد کا تعلق ''اعمال و عبادات'' سے ہوتا تو ضرور فقہ کی کتابوں فتاویٰ عالمگیریہ، فتاویٰ شامی، ہدایہ، البحر الرائق، البدائع والصنائع وغیرہ میں اِس کا ذکر ہوتا۔ حالانکہ ہم دیکھتے ہیں کہ نہ عقائد کی کتابوں میں ''مروجہ محفلِ میلاد'' کا ذکر ہے نہ فقہ کی کتابوں میں۔ آخر جب حضور ۖ نے ''نماز''،'' تسبیح''، ''اِستخارہ''، ''حفظ قرآن کی دُعا'' وغیرہ اُمور کا مفصل طریقہ ذکر فرمایا اَور اُمت کو اِس طریقہ کے مطابق اِن اعمال کو سر اَنجام دینے کا حکم دیا تو کیا وجہ ہے کہ ''مروجہ محفلِ میلاد'' اِس طریقہ اَور کیفیت کے ساتھ جس طرح بریلوی حضرات کرتے ہیں حضور ۖ کے اِرشادات سے ثابت نہیں ہے ؟ حضور ۖ کے اِرشادات میں اِس طریقہ اَور کیفیت کا نہ ملنا صاف بتلا رہا ہے کہ اِس کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے۔