ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2012 |
اكستان |
|
جو کہ مافوق الفطرت اِنسان اَور اللہ تعالیٰ کے محبوب اَور رسولوں کے سردار ہیں اُن کی خوبو اَور اَخلاق و عادات اِختیار کرنا بلکہ اپنی زندگی اُن جیسی زندگی بنالینا کتنا مشکل اَور دُشوار گزار اَمر ہے۔ ظاہر ہے کہ ایک دِن کی اِتباع سے اَخلاقِ نبوت پیدا نہیں ہو سکتے بلکہ مسلسل جدو جہد کرنے ہی سے اَخلاقِ نبوت پیدا ہوں گے تب ہی کسی اِنسان کو متبع ِسنت کہا جا سکتا ہے اَور یہ بہت بڑا کمال ہے اَور سب سے بڑی اَور اَفضل کرامت ہے۔ یاد رہے نقل اَور اِتباع میں فرق ہے اِتباع کے لیے محبت شرط ہے اَور نقل تو بندر بھی اُتار لیتاہے۔ جس اِتباع میں محبت نہ ہووہ نقل ہے۔ ہم لوگوں کے اَعمالِ ظاہرہ اگر حب ِرسول سے خالی ہیں تو نقل ہیں اِتباع نہیں ہیں۔ محبت والی اِتباع میں اِستقامت ہوتی ہے اَور نقل تو من چاہی ایک چیز ہے۔ اَلْاِسْتِقَامَةُ اَحَدُّ مِنَ السَّیْفِ وَاَدَقُّ مِنَ الشَّعْرِ۔ ''اِستقامت فی الدین تلوار سے زیادہ تیز اَور بال سے زیادہ باریک ہے۔'' اَلْاِسْتِقَامَةُ فَوْقَ الْکَرَامَةِ۔''اِستقامت فی الدین کرامت سے بڑھ کر ہے۔ '' اَلْاِسْتِقَامَةُ خَیْر مِّنْ اَلْفِ کَرَامَةِ۔''اِستقامت فی الدین ہزار کرامتوں سے بہتر ہے۔ '' ہوا میں اُڑنا، پانی پر چلنا زیادہ دُشوار نہیں اِس لیے کہ پرندے اُڑتے ہیں اَور مچھلیاں تیرتی ہیں، قلب ِماہیت یعنی سونا چاندی بنادینا مشکل نہیں اِس لیے کہ ایک کیمیا گر اِس کو جانتا ہے، غیب کی خبریں دینا کوئی کمال نہیں اِس لیے کہ بعض دفعہ مالیخولیا کا مریض بھی غیب کی خبریں بتا دیتا ہے ،ہاں اگر مشکل اَور سخت مشکل ہے تو رسول اللہ ۖ کے نقش ِقدم پر زندگی گزارنا ہے۔ اِتباعِ سنت کے میدان میں آکر لرزہ خیز طوفانوں سے مقابلہ کرنا پڑتا ہے تب جا کر کہیں رسول اللہ ۖ کی محبت کا دعویٰ کیا جا سکتاہے۔ لیکن اَفسوس ہے کہ قوم کا مزاج ایسا بگڑا ہے کہ اِتباع ِ سنت کو کرامت ہی تصور نہیں کیا جا تا۔ واقعی ہماری حالت زمانۂ جاہلیت کے قریب پہنچ گئی ہے