ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2012 |
اكستان |
|
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ ۔ ( سُورة الذاریات )''ہم نے جن اَور اِنسان کو عبادت ہی کے لیے پیدا کیا ہے۔'' معلوم ہوا کہ عبدیت ِخالصہ ہی سے منشاء باری تعالیٰ پورا ہوتا ہے اَور اِسی منشاء کو پورا کرنے میں اِنسان کی شرافت اَور کرامت ہے اَور اِس کے خلاف کرنے میں اُس کی رُسوائی اَور خسران ہے۔ چونکہ ہر زمانہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے ہادی اَور رسول بھیج کر اِنسان پر مزید اِحسان فرمایا ہے کہ اِنسان ہادیوں اَور رسولوں کی آوازپر لبیک کہہ کر اُن جیسی زندگی بنائے اَور اُن کے طریقوں پر چل کر اللہ تعالیٰ کافرما نبردار بند ہ بن جائے چنانچہ آخری زمانہ میں آنحضرت ۖ کواللہ تعالیٰ نے اپنا رسول بنا کر بھیجا، لہٰذا اُن کا طریقہ اَور راستہ اِختیار کرنا اِسی میں ہماری فلاح ہے۔ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ ۔( سُورہ اٰل عمران )''اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو حضور ۖ کی اِتباع کرو اللہ تعالیٰ تم کو اَپنا دوست بنالے گا۔ '' مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَالرَّسُوْلَ فَاُولئِکَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْھِمْ مِنَ النَّبِیِیِّنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّھَدَائِ وَالصّٰلِحِیْنَ وَحَسُنَ اُولئِکَ رَفِیْقًا۔ (النسائ)''جو اللہ اَور اُس کے رسول کی اِطاعت کرتا ہے وہ اُن حضرات کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ تعالیٰ نے اَپنا اِنعام فرمایا ہے یعنی اَنبیائ، صدیقین، شہداء اَور صالحین اَور یہ بہت اَچھے رفیق ہیں۔ '' معلوم ہوا کہ یہ تمام مقاماتِ عالیہ اللہ اَور اُس کے رسول کی اِتباع سے حاصل ہوتے ہیں۔ یہی کرامت ِمعنوی یا کرامت ِ حقیقی ہے کیونکہ اِتباع ِرسول اللہ ۖ کوئی معمولی چیز یا منہ کانوالہ نہیں ہے یامحض بات کرنے سے حاصل نہیں ہوتی ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ ایک معمولی اِنسان کی اِتباع اَور اُس کی خوبو اِختیار کرنے میں ہزارہا مشکلات اَور مشقتوں کاسامنا کرناپڑتا ہے تب جا کر کہیں اِنسان اِنسان کا وفادار اَور مطیع بنتاہے آنحضرت ۖ