ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2012 |
اكستان |
|
کفارِ مکہ کو تعجب تھا : مَالِ ھٰذَا الرَّسُوْلِ یَاکُلُ الطَّعَامَ وَیَمْشِیْ فِی الْاَسْوَاقِ لَوْلَا اُنْزِلَ اِلَیْہِ مَلَک فَیَکُوْنَ مَعَہ نَذِیْرًا o اَوْیُلْقٰی اِلَیْہِ کَنْز اَوْتَکُوْنُ لَہ جَنَّة یَّاکُلُ مِنْھَا۔ (سُورة الفرقان )''اَور کہنے لگے یہ کیسا رسول ہے کھاتا ہے کھانا اَور پھرتا ہے بازاروں میں، کیوں نہ اُترا اِس کی طرف کوئی فرشتہ کہ رہتا اِس کے ساتھ ڈرانے کو یا آپڑتا ہے اِس کے پاس خزانہ یا ہوجاتا اِس کے لیے ایک باغ کہ کھایا کرتا اُس میں سے۔ '' اللہ تبارک و تعالیٰ نے معترضین کو جواب دیا : وَمَا اَرْسَلْنَا قَبْلَکَ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ اِلَّا اِنَّھُمْ لَیَأْکُلُوْنَ الطَّعَامَ وَیَمْشُوْنَ فِی الْاَسْوَاقِ ۔ (سورة الفرقان ) ''اَور جتنے بھیجے ہم نے آپ سے پہلے رسول سب کھاتے تھے کھانا اَور پھرتے تھے بازاروں میں۔ '' اَور آقائے نامدار ۖ کی تسلی فرمائی اَور تعریف کی کہ : اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ۔ (سُورة القلم )''بلا شبہ آپ بڑے اَخلاق کے مالک ہیں۔ '' لہٰذا معلوم ہوا کہ کسی بزرگ کی سب سے بڑی کرامت اَخلاقِ نبوت اَور اِتباعِ سنت میں ہے اِس معیار پر اگر کوئی پورا اُترتاہے تو بزرگ ہے اَور کامل اَور با کرامت بزرگ ہے ورنہ رَد کردینے کے قابل ہے۔ حضرت شیخ الاسلام رحمة اللہ علیہ کی ہستی اَور بزرگی کو جب اِس معیار پر جانچا جاتا ہے تو جواہرات سے زیادہ آب و تاب میں نکھر کر سامنے آجاتی ہے اَور یہی حضرت کا سب سے بڑا کمال ہے اَور اِسی کا فی زماننا فقدان ہے۔ (جاری ہے)