ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011 |
اكستان |
|
تھے جن میں آپ ۖنے بر سرِ عام بدعات پر نکیر فرمائی تھی مثلاً آپ ۖ عام طور پر جمعہ کے خطبہ میں یہ کلمات اِرشاد فرماتے تھے : اَمَّا بَعْدُ فَِنَّ خَیْرَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰہِ وَخَیْرَ الْہَدْیِ ہَدْیُ مُحَمَّدٍ وَشَرَّ الْاُمُوْرِ مُحْدَثَاتُہَا وَکُلُّ بِدْعَةٍ ضَلاَ لَة۔ (مسلم شریف ٢٨٥١) ''اَما بعد! کائنات میں سب سے بہتر بات اللہ تعالی کی کتاب ہے اَور سب سے بہترین اُسوۂ مبارکہ پیغمبر علیہ الصلوة والسلام کا طریقہ ہے اَور بد ترین چیز (دین میں) منگھڑت باتیں ہیں اَور ہر بدعت گمراہی ہے۔'' اِسی طرح نبی ٔاَکرم ۖنے حضراتِ صحابہ ث کو متنبہ فرمایا تھا کہ وہ مدینہ منورہ زَادَھَا اللّٰہُ شَرَفًا میں کسی بد عقیدہ بدعتی شخص کو پناہ نہ دیں، آپ ۖ نے ایک حدیث میں اِس سلسلہ میں نہایت سخت وعید اِرشاد فرمائی، آپ ۖ نے فرمایا : اَلْمَدِیْنَةُ حَرَم مَا بَیْنَ عِیْرِ ِلٰی ثَوْرٍ فَمَنَ أَحْدَثَ فِیْہَا حَدَثًا أَوْ آوٰی مُحْدِثًا فَعَلَیْہِ لَعْنَةُ اللّٰہِ وَالْمَلٰئِکَةِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ، لَایُقْبَلُ مِنْہُ صَرْف وَّلَا عَدْل۔(بخاری شریف ١٠٨٤٢، مسلم شریف ١٤٤١) ''مدینہ منورہ عیر سے لے کر مقامِ ثور تک حرم ہے، پس جس شخص نے اِس خطہ میں کوئی بدعت اِیجاد کی یا کسی بد عقیدہ بدعتی کو پناہ دی تو اُس پر اللہ تعالی کی اَور فرشتوں کی اَور تمام اِنسانوں کی لعنت ہے، اُس کی فرض یانفل کوئی بھی عبادت قبول نہ ہوگی۔'' اِسی طرح ایک مرسل روایت میں وارِد ہے کہ نبی اَکرم ۖ نے اِرشاد فرمایا : مَنْ وَقَّرَ صَاحِبَ بِدْعَةٍ فَقَدْ أَعَانَ عَلَی ہَدْمِ الِسْلَامِ۔(شعب الیمان)''جس شخص نے کسی بدعتی کی (اُس کی بدعت کی بنیاد پر) تعظیم وتکریم کی تو اُس نے اِسلام کی بنیاد مٹانے پر تعاون کیا۔'' یعنی بدعتی شخص کی عزت اَفزائی دَر اصل صحیح دین کو نقصان پہنچانے کا ذریعہ ہے نیز نبی اَکرم ۖ نے ایک مرتبہ بدعت کی نحوست بیان کرتے ہوئے یہ اِرشاد فرمایا :