ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011 |
اكستان |
|
میں کیا رائے ہے ؟ اِسی طرح یہ بھی دیکھ لینا ضروری ہے کہ اُس سے متاثر ہونے والوں اَور اُس کے گرد جمع ہونے والوںمیں صحیح دینی شعور رکھنے والے کتنے ہیں اَور دینی خدمات سے وابستہ معتبر لوگ کس حد تک ؟ اگر کچھ معتبر لوگ قریب ہیں تو اُن سے معلوم کرنیکی ضرورت ہے کہ اُس کی نوعیت کیاہے اَور وہ کیوں قریب ہیں؟ ایسا تو نہیں کہ کسی غلط فہمی ،معلومات کی کمی یا کسی مصلحت مزعومہ کے تحت وہ قریب دِکھائی دے رہے ہوں؟ حاصل یہ ہے کہ اِن تمام باتوں کی تحقیق کے بعد اگر اِطمینان ہو جائے تب ہی دینی معاملے میں اُس کی باتیں قابل اعتبار اَورلائق عمل ٹھہریں گی ورنہ اُس سے دُور رہنے ہی میںاِیمان کی سلامتی ہے، مشہور تابعی محمد بن سیرین رحمة اللہ علیہ کا مقولہ ہے :اِنَّ ھٰذَا الْعِلْمَ دِیْن فَانْظُرُوْا عَمَّنْ تَأْخُذُوْنَ دِیْنَکُمْ''دین کی باتوں کو سننے اَور سیکھنے کے لیے ضروری ہے کہ خوب غور کر لیا کرو کہ کیسے لوگوں سے علم حاصل کر رہے ہو اَور دین سیکھ رہے ہو۔'' اللہ تعالیٰ ہر ایک کو صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق عنایت فرمائے، آمین۔ زین الاسلا م قاسمی الہ آبادی نائب مفتی دارُالافتاء دارُالعلوم دیو بند ٢٠ربیع الاوّل١٤٣٢ھ / ٢٤فروری ٢٠١١ئ اَلجواب صحیح حبیب الرحمن عفااللہ عنہ محمود حسن غفرلہ بلند شہری وقار علی غفرلہ فخر الاسلام عفی عنہ