ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011 |
اكستان |
|
(٢) عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَجَائَ ہ رَجُل فَقَالَ: ِنَّہ طَلَّقَ امْرَأَتَہ' ثَلَاثًا ، قَالَ : فَسَکَتَ حَتّٰی ظَنَنْتُ أَنَّہ رَادُّھَا ِلَیْہِ ،ثُمَّ قَالَ ، یَنْطَلِقُ أَحَدُکُمْ فَیَرْکَبُ الْحَمُوْقَةَ ثُمَّ یَقُوْلُ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ فَِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ قَالَ وَمَنْ یَتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہ مَخْرَجًا۔عَصَیْتَ رَبَّکَ وَبَانَتْ مِنْکَ امْرَأَتُکَ۔(اَبوداود:١/٢٩٩ رقم الحدیث ١٨٧٨) ''حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس تھا کہ ایک شخص آیا اَور کہا کہ اُس نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی، فرماتے ہیں کہ حضرت عباس خاموش رہے میں سمجھا کہ وہ اُس کی بیوی کولوٹادیں گے ( رجعت کا حکم دیں گے ) مگر فرمایا تم میں سے کوئی شخص حماقت کر بیٹھتا ہے ( تین طلاق دے دیتا ہے ) پھرچلاتا ہے ، ابن عباس ! ابن عباس ! ۔ ( سنو ! ) اِرشاد باری تعالیٰ ہے ،'' جواللہ سے ڈرے اللہ اُس کے لیے راہ نکالتے ہیں'' تم نے تو اپنے رب کی نافرمانی کی ( تین طلاق دیدیں ) اِس لیے تمہاری بیوی تم سے جدا ہو گئی۔'' (٣) وَعَنْ مَالِکٍ بَلَغَہ': أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ: ِنِّیْ طَلَّقْتُ امْرَأَتِیْ مِائَةَ تَطْلِیْقَةٍ ، فَمَاذَا تَرٰی عَلَیَّ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : طُلِّقَتْ مِنْکَ بِثَلَاثٍ ، وَسَبْع وَّتِسْعُوْنَ اِتَّخَذْتَ بِھَا آیَاتِ اللّٰہِ ہُزُوًا۔ (اخرجہ للامام مالک ص ١٩٩) ''حضرت اِمام مالک رحمة اللہ علیہ کو یہ روایت پہنچی کہ ایک آدمی نے عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے دریافت کیا کہ میں نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دے دیں، آپ اِس سلسلے میں کیا فرماتے ہیں ؟ تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا ( اِن میں سے ) تین طلاقیں تیری بیوی پر پڑ گئیں اَور ستانوے طلاقوں سے تو نے اللہ کی آیتوں کا مذاق کیا۔'' (٤) عَنْ مَالِکٍ بَلَغَہ: أَنَّ رَجُلًا جَائَ ِلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ فَقَالَ: ِنِّیْ طَلَّقْتُ امْرَأَتِیْ ثَمَانِْ تَطْلِیْقَاتٍ ، قَالَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ ، فَمَاذَا قِیْلَ لَکَ؟ قَالَ