Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011

اكستان

41 - 65
(٢)  عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَجَائَ ہ رَجُل فَقَالَ: ِنَّہ طَلَّقَ امْرَأَتَہ' ثَلَاثًا ، قَالَ : فَسَکَتَ حَتّٰی ظَنَنْتُ أَنَّہ رَادُّھَا ِلَیْہِ ،ثُمَّ قَالَ ، یَنْطَلِقُ أَحَدُکُمْ فَیَرْکَبُ الْحَمُوْقَةَ ثُمَّ یَقُوْلُ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ فَِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ قَالَ وَمَنْ یَتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہ مَخْرَجًا۔عَصَیْتَ رَبَّکَ وَبَانَتْ مِنْکَ امْرَأَتُکَ۔(اَبوداود:١/٢٩٩  رقم الحدیث ١٨٧٨)
''حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس تھا کہ ایک شخص آیا اَور کہا کہ اُس نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی، فرماتے ہیں کہ حضرت عباس خاموش رہے میں سمجھا کہ وہ اُس کی بیوی کولوٹادیں گے ( رجعت کا حکم دیں گے ) مگر فرمایا تم میں سے کوئی شخص حماقت کر بیٹھتا ہے ( تین طلاق دے دیتا ہے ) پھرچلاتا ہے ، ابن عباس ! ابن عباس ! ۔ ( سنو ! ) اِرشاد باری تعالیٰ ہے ،'' جواللہ سے ڈرے اللہ اُس کے لیے راہ نکالتے ہیں'' تم نے تو اپنے رب کی نافرمانی کی ( تین طلاق دیدیں ) اِس لیے تمہاری بیوی تم سے جدا ہو گئی۔''
(٣)  وَعَنْ مَالِکٍ  بَلَغَہ': أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ: ِنِّیْ طَلَّقْتُ امْرَأَتِیْ مِائَةَ تَطْلِیْقَةٍ ، فَمَاذَا تَرٰی عَلَیَّ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : طُلِّقَتْ مِنْکَ بِثَلَاثٍ ، وَسَبْع وَّتِسْعُوْنَ اِتَّخَذْتَ بِھَا آیَاتِ اللّٰہِ ہُزُوًا۔
(اخرجہ للامام مالک ص ١٩٩)
''حضرت اِمام مالک رحمة اللہ علیہ کو یہ روایت پہنچی کہ ایک آدمی نے عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے دریافت کیا کہ میں نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دے دیں، آپ اِس سلسلے میں کیا فرماتے ہیں ؟ تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا ( اِن میں سے ) تین طلاقیں تیری بیوی پر پڑ گئیں اَور ستانوے طلاقوں سے تو نے اللہ کی آیتوں کا مذاق کیا۔''
(٤)  عَنْ مَالِکٍ  بَلَغَہ: أَنَّ رَجُلًا جَائَ ِلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ فَقَالَ: ِنِّیْ طَلَّقْتُ امْرَأَتِیْ ثَمَانِْ تَطْلِیْقَاتٍ ، قَالَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ ، فَمَاذَا قِیْلَ لَکَ؟ قَالَ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 تلاوت روزے اپنی مرضی سے نہیں سنت کے مطابق رکھنے ہوتے ہیں : 8 3
5 لفظ ِ ''جوانی'' کے بجائے ''صحت'' فرمانے کی حکمت : 9 3
6 دُوسری نعمت ''فراغت '' : 10 3
7 دِلچسپی بھی آخرت بھی : 11 3
8 شوق و تفریح کا خیال فرمانا : 11 3
9 حضرت عائشہ کے ساتھ دَوڑ لگانا : 12 3
10 خوش طبعی فطری حق ہے : 12 3
11 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٦ 14 1
12 مرد کی دِیت کامل اَور عورت کی نصف ہو گی 14 11
13 اِس کی حکمت ؟ 14 11
14 مساوات : 16 11
15 تعامل نہیں بلکہ اِجماع : 20 11
16 روایات ِ ائمہ کرام : 20 11
17 اَقوال و فتاوٰی اَئمہ کرام : 24 11
18 اَنفَاسِ قدسیہ 27 1
19 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 27 1
20 صبر و تحمل ١ : 27 19
21 ایک واقعہ 33 19
22 قسط : ٢ ،آخری 35 1
23 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں 35 22
24 (3) اَحادیث ِنبویہ سے ناواقفیت : 35 22
25 (الف) عورتوں کے لیے حالت ِحیض میں قرآن پڑھنے کاجواز 35 22
26 (ب) خون سے وضو ٹوٹنے پراَحناف کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے : 35 22
27 (ج) مردوعورت کی نماز میں فرق کرنا جائز نہیں : 37 22
28 سوادِ اَعظم کی راہ سے نمایاں اِنحراف 38 22
29 (الف) بِلاوضو قرآن چھونا جائز ہے : 38 22
30 (ب) خطبہ ٔجمعہ عربی زبان کے بجائے مقامی زبان میں ہوناچاہیے : 39 22
31 (ج) تین طلاق سے ایک ہی طلاق ہونی چاہیے : 40 22
32 (د) پوری دُنیامیں عیدایک دِن ہو : 43 22
33 قسط : ٣ پردہ کے اَحکام 46 1
34 پردہ کے ضروری ہونے کی عقلی و عرفی دَلیل : 46 33
35 پردہ کے ضروری ہونے کی لُغوی دَلیل : 47 33
36 پردہ کے ضروری ہونے کی تمدنی شرعی دَلیل : 47 33
37 پردہ کے ضروری ہونے کی معاشرتی دَلیل : 48 33
38 پردہ کے ضروری ہونے کی ایک اَور عقلی دَلیل : 48 33
39 قسط : ٣صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 49 1
40 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 49 39
41 (٢) علمی گیرائی : 49 39
42 (الف) تعلیمی حلقے : 49 39
43 صحابہ ث معیارِ حق ہیں : 50 39
44 (ب) بدعات سے اِجتناب : 51 39
45 بدعت کا سبب جہالت ہے یا شرارت : 54 39
46 موجودہ زمانہ کاحال : 55 39
47 ''بدعت'' دین کی توہین کا سبب ہے : 56 39
48 بدعات کا خاتمہ کیسے ہو؟ : 57 39
49 (ج) پیغمبر علیہ السلام پر وَالہانہ وَارفتگی : 58 39
50 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 60 1
51 دین سے پھرجانا : 60 50
52 وفیات 61 50
53 63 1
54 اَخبار الجامعہ 63 1
55 بقیہ : دینی مسائل 64 50
Flag Counter