ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2010 |
اكستان |
|
شہادتیں اکٹھی کرتا ہے صحیح اَور ٹھوس شہادتوں کی روشی میں چاند کی رویت کا اعلان ریڈیو اَور ٹی وی کے ذریعے کر دیا جاتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اِس سلسلہ میں کبھی بھی کائی اختلاف سامنے نہیں آیا، مراکش کے علماء اَور دینی طبقہ اِس پر پوری طرح مطمئن ہیں۔ ہم جب اُن سے انگلینڈ میں چاند کی رویت کے بارے میں بتاتے کہ یہ مسئلہ ہمارے درمیان ایک نزاعی مسئلہ بنا ہوا ہے اَور علماء اِس میں سخت اِختلافات کا شکار ہیں تو وہ بہت حیران ہوئے اَور اِس سلسلہ میں حضور اکرم ۖ کی اُس مشہور حدیث کا حوالہ دیتے کہ جس میں آپ نے فرمایا ہے کہ صُوْمُوْا لِرُؤْ یَتِہ وَ اَفْطِرُوْا لِرُؤْ یَتِہ فَاِنْ غُمَّ فَاَتِمُّوْا ثَلَاثِیْنَ یعنی چاند دیکھ کر روزہ رکھو اَور چاند دیکھ کر اِفطار کرو اَور اگر مطلع اَبر آلود ہو تو تیس دن پورے کر لو۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ تو نہایت سادہ اَور آسان مسئلہ ہے حضور اکرم ۖ کی واضح ہدایات کی روشنی میں تو کوئی مشکل نہیں ہونی چاہیے۔ اِن حضرات کی بات میں کتنا وزن ہے اگر برطانیہ کے علماء اِس بات پر غور کریں ضد، ہٹ دھرمی اَور جھوٹی اَنا چھوڑ دیں تو واقعی اِس میں کوئی مشکل نہیں۔ بہر حال ایک بات تو طے ہوئی کہ مراکش میںرویت ہلال کا نظام بہت قوی ہے اَور وہاں کے دینی حلقے اَور علماء اِس سے پوری طرح مطمئن ہیں وہ لوگ جو مراکش کے بارے میں شکوک و شبہات کا اِظہار کرتے ہیں اُس میں کوئی حقیقت نہیں۔ برطانیہ کے علماء کو مسلمانوں کے وسیع تر مفاد اَور اُن کی مشکلات کو سامنے رکھتے ہوئے مراکش کو فالو کرنے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ اَور صرف سعودی عرب کی رویت پر ہی اِصرار نہیں کرنا چاہیے اَور پھر ایسی صورت میں جب سعودی عرب کی رویت پر علماء کرام کے شدید تحفظات بھی ہوں۔ مراکش میں نمازوں کے اَوقات بھی وہی ہیں جو برطانیہ میں ہیں۔ مغرب کی نماز کا فرق ہے وہاں چونکہ دِن ذرا بڑھا ہے اِس لیے مغرب تاخیر سے ہوتی ہے لیکن عشاء کی نماز برطانیہ اَور مراکش میں سات بجے ہوتی ہیں۔ عشاء کی نماز کا وقت دونوں ملکوں میں ایک ہے اِس کا مطلب ہے کہ وہاں سے با آسانی چاند کے بارے میں خبر مل سکتی ہے۔ مسئلہ صرف یہ ہے کہ وہاں سے خبر کون حاصل کرے اَور کون کن ذرائع سے لوگوں تک پہنچائے اَور دُوسری بات یہ ہے کہ اگر کبھی خبر عشاء تک نہ پہنچے اَور لوگ عشاء کی نماز پڑھ کر گھروں کو جا چکے ہوں تو پھر کس طرح اُن کو آگاہ کیا جائے۔ اِن دو باتوں کا اگر حل نکال لیا جائے تو برطانیہ میں چاند کے مسئلے کے حل میں مدد مل سکتی ہے۔ (جاری ہے) ض ض ض