ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2010 |
اكستان |
صورت ایسی پیدا ہو جائے کہ ''اَرمغانِ حجاز'' میں اِس نظم کے ساتھ یہ صراحت کر دی جائے کہ حقیقت ِحال سے آگاہ ہونے کے بعد علامہ مرحوم نے اِن اَشعار کو کالعدم قرار دے دیا تھا تو بہت اچھا ہو کیونکہ اِس تصریح کی بدولت قارئین حضرت اَقدس کے خلاف سو ء ِظن سے محفوظ ہو جائیں گے۔ اس سلسلے میں میں قارئین کی توجہ اُس خطبہ صدارت کے حسب ِذیل فقرے کی طرف مبذول کرنا چاہتا ہوں جو بانی ٔپاکستان محمد علی جناح مرحوم نے ١١ اگست ١٩٤٧ء کو مجلس دستور ساز کے سامنے دیا تھا یعنی "YOU MAY BELONG TO ANY RELIGION OR CASTE OR CREED THAT HAS NOHING TO DO WITH BUSINESS OF THE STATE.YOU WILL FIND THAT IN COURSE OF TIME HINDUS WOULD CEASE TO BE HINDUS AND MUSLIMS WOULD CEASE TO BE MUSLIMS,NOT IN THE RELIGIOUS SENSE , BECAUSE THAT IS THE PERSONAL FAITH OF EACH INDIVIDUAL BUT IN THE POLITICAL SENSE AT CITIZENS OF THE STATE.'' (QUAID-E-AZAM SPEAKS - PAK PUBLICITY KARACHI ,10-11) ہم بشرطِ اِنصاف قارئین ِکرام سے سوال کرتے ہیں کہ کیا تحریک مسلم لیگ کے قائداعظم اَور بانی پاکستان کے مندرجہ بالا اِلفاظ جو اُنہوں نے اِنتہائی ذمہ دارانہ حیثیت میں اِرشاد فرمائے تھے۔ مجاہد حریت حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمة علیہ و قدس سرہ کے نظریات سے کسی درجے میں بھی مختلف ہیں؟ بَیِّنُوا تُوْجَرُوْا۔