ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2010 |
اكستان |
|
تصدیق کر سکے اَور یہ بھی واضح ہو جائے کہ میں اپنی طرف سے کچھ نہیں لکھ رہا ہوں صرف احکامِ اِسلام نقل کر رہا ہوں۔ وَاللّٰہُ الْمُسْتَعَانُ ۔ (1) آپ نے سوال کیا ہے کہ '' کیا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مارشل لاء لگایا تھا۔'' جواب : محترم اِس کا جواب یہ ہے کہ اُنہوں نے مارشل لاء کبھی نہیں لگایا۔ اگر کسی صاحب نے یہ بات کہی ہے تو اُنہوں نے مارشل لاء کی تعریف سمجھے بغیر ہی یہ کہہ دیا ہے۔ آج کل مارشل لا ء اُس قانون کو کہا جاتا ہے جو اَنگریز نے اپنی فوج کے لیے قانون بنایا تھا اَور سول لاء اُس قانون کو کہا جاتا ہے جو اَنگریز نے عام پبلک کے لیے تیار کیا تھا ۔اِس کی کئی قسمیں ہیں :فوجداری، دِیوانی اَور مالیات (اِنکم ٹیکس وغیرہ)، مارشل لاء اُس وقت سے اَب تک فوج میں رائج و نافذ چلا آ رہا ہے، اِسے اگر پبلک پر نافذ کیا جائے تو اُس کی چادر تنگ ہو جاتی ہے لہٰذا جو بھی چیف مارشل لاء اَیڈمنسٹریٹر ہوتا ہے وہ حسب ِضرورت ضابطے جاری کرنے شروع کر تا ہے، ضابطہ نمبر ایک سے جہاں تک بھی ضرورتیں نمبر پہنچا دیں وہ نمبر وار ضابطے بڑھاتا اَور نافذ کرتا چلا جاتا ہے اِس میں یہ شرط نہیں ہوتی کہ ضابطہ شریعت کے مطابق ہو، تو وہ شریعت سے ہٹ کر بھی ضابطے جاری کر سکتا ہے۔ وہ خود مختار اَور آمر ہوتا ہے ایسی بات کا سیّدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے متعلق تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، مثال کے طور پر اُنہوں نے بُزَاخَدْ سے آنے والے وفد سے فرمایا کہ تم ہمارے اُن مقتولین کا جو تم سے جہاد میں شہید ہوئے خون بہا دو۔ اِس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ جناب رسول اللہ ۖنے جہاد میں شہید ہونے والوں کی کبھی دیت نہیں لی۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ٹھیک ہے اَور اپنے اِس فیصلہ سے فورًا ہی رجوع فرما لیا۔اِس مثال کی روشنی میں غور کریں کہ کیا وہ مروج مارشل لا ء کی طرح ضابطے جاری فرمایا کرتے تھے یا یہ دیکھتے اَور پوچھتے تھے کہ ضابطہ شریعت کے مطابق ہے تو ٹھیک ہے ورنہ وہ ضابطہ نہ بناتے تھے نہ نافذ فرماتے تھے۔غرض اِن کے بارے میں ایسی بات جان بوجھ کر کہنا بہت ہی بڑی گستاخی ہے اَور لا علمی میں کہہ دینا نادانی ہے۔ (2) آپ نے پوچھا ہے کہ ''شریعت ِمطہرہ میں بھی کوڑوں کی سزا دی جاتی ہے اَور آج کل مارشل لاء کے تحت بھی کوڑوں کی سزا دی جا رہی ہے، اِس میں کیا فرق ہے ؟ جواب : (الف) اِس کا جواب یہ ہے کہ اِسلام میں کوڑوں کی سزا تین قسم کے گناہوں پر دی جاتی