ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010 |
اكستان |
|
وَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ، اُولٰئِکَ لَہُمُ اللَّعْنَةُ وَلَہُمْ سُوْئُ الدَّارِ.(سورة الرعد) ''اور وہ لوگ جو توڑتے ہیں عہد اللہ کا مضبوط کرنے کے بعد، اور قطع کرتے ہیں اُس چیز کو جس کو جو ڑنے کا اللہ نے حکم فرمایا ہے اَور فساد اُٹھاتے ہیں ملک میں ایسے لوگ اِن کے واسطے ہے لعنت او راِن کے لیے ہے برا گھر۔'' نیز اَحادیث ِطیبہ میں بھی صلہ ٔرحمی کی اِنتہائی تاکید وَارِد ہے۔ ملاحظہ فرمائیں : (١) حضرت ابو ہریرہ صنے فرمایا کہ میں نے آنحضرت اکو یہ فرماتے ہو ئے سنا کہ جو شخص اِس بات سے خو ش ہو کہ اُس کے رزق میں وسعت کی جائے او راُس کی عمر میں اضافہ کیا جائے تو اُسے چاہیے کہ رشتہ داریوں کو جوڑ کر رکھے ۔(بخاری ٢/٨٨٥ حدیث : ٥٧٥١، التر غیب و الترہیب ٣/٢٢٧) (٢) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آنحضرت ا کا یہ اِرشاد نقل فرماتی ہیں کہ رشتہ داری عرشِ خداوندی پکڑے ہوئے (قیامت میں)کہے گی کہ جو مجھے جوڑے گا اللہ اُسے جوڑے گا (اللہ اُس پر رحم و کرم فرمائے گا) اَور جو شخص مجھے کاٹے گا اللہ تعالیٰ بھی اُسے کاٹ کر رکھ دے گا۔ (بخاری ٢/٨٨٦، مسلم ٢/٣١٥، التر غیب والترہیب ٣/٢٢٩) (٣) حضرت اُم کلثوم بنت ِعقبہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آنحضرت ا نے اِرشاد فرمایا کہ ''سب سے اَفضل صدقہ یہ ہے کہ آدمی اپنے سے بغض رکھنے والے رشتہ دار پر صدقہ کرے''۔ (رواہ الطبرانی، الترغیب و الترہیب٣/٢٣١) (٤) حضرت علی کرم اللہ وجہہ نقل کرتے ہیں کہ آنحضرت انے اِرشاد فرمایا کہ کیا میں تمہیں دُنیااَور آخرت کے سب سے بہترین اخلاق پر رہنما ئی نہ کروں؟ وہ یہ ہے کہ تم اپنے سے رشتہ داری کاٹنے والے کے ساتھ جوڑ کا معاملہ کرو ،اَور جو تمہیں محروم کرے اُس کو عطا کرو، اَور جو تم پر ظلم کرے اُس کو معاف کردو۔ (الترغیب والترہیب٣/٢٣٢) (٥) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے مروی ہے کہ نیکیوںمیں سب سے جلدی ثواب صلۂ رحمی اَور والدین کے ساتھ حسن سلوک کا ملتا ہے اَور برائیوں میں سب سے جلدی سزا بغاوت اور قطعٔ رحمی کی ملتی ہے۔ (ابن ماجہ /٣٢٠،التر غیب و التر ہیب ٣/٢٣٢)