ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010 |
اكستان |
|
کوئی آیت نہیں اُتری (جس میں گرفت اَور عتاب کا اَنداز ہو) اَور اگر آپ (اپنے اِختیار سے ) کسی آیت کو چھپانے کے حقدرا ہوتے تو اِس آیت کو تو ضرور چھپالیتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی اِس آیت کے متعلق ایسا ہی فرما یا ہے۔ (فتح الباری، جمع الفوائد) (٢) عورت کے پاس جب کسی کے نکاح کا پیغام پہنچے تو اُسے اِس بارے میں اِستخارہ کرنا چاہیے جیسے مرد اِستخارہ کرتے ہیں (جن میں دینداری ہوتی ہے) اِسی طرح عورت کو اِستخارہ کرنا چاہیے کہ مرد کی دینداری یا مالداری یا کسی اَور صفت کو دیکھ کر جھٹ اُسے منظور کر لینا مناسب نہیں ہے اِس بارے میں اللہ سے مشورہ لینا چاہیے جسے ''اِستخارہ'' کہتے ہیں۔ بظاہر تو یہ معلوم ہوگا کہ اِس شخص سے نکاح کرنا خیر ہی خیر ہے لیکن اللہ سے مشورہ لینے میں نفع ہے کہ اللہ پوشیدہ اَور آئندہ سب حالات کو جانتے ہیں ممکن ہے کہ عورت اِس مرد کی نیکی اَور دینداری کی قدر نہ کر سکے بلکہ اِس کو ستانے کا باعث بن کر خدائے قدوس کو اپنے سے ناراض کر لیوے۔ دیکھو آنحضرت ۖ سے بڑھ کر کوئی نہ ہوا اَور نہ ہوگا پھر بھی حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے پیغام پہنچنے پر اِستخارہ کیا۔ (٣) سب مومن آپس میں اِیمانی بھائی ہیں۔ عداوت اَور بغض ایمان والوں کا کام نہیں۔ مرد عورت کا جب نکاح ہوجاتا ہے تو اُن دونو ں میاں بیوی میں اَور اُن کے خاندانوں میں ایمانی برادری کے ساتھ ساتھ ایک تعلق اَور بڑھ جاتا ہے لیکن اَگر وہ تعلق ٹوٹ جاوے (مثلاً یہ کہ شوہر بیوی کو طلاق دے دے) تو آپس میں دُشمنی کی کوئی وجہ نہیں بلکہ اِیمانی بھائی بہن اَب بھی ہیں دونوں ایک دُوسرے کا احترم کریں ایک دُوسرے کا برا نہ چاہیں۔ غالبًا یہی تعلیم دینے کے لیے آنحضرت ۖ نے حضرت زید رضی اللہ عنہ ہی کو حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے پاس اپنے نکاح کا پیغام دے کر بھیجا۔ ہمارے ملک میں یہ رواج ہے کہ مرد عورت کو طلاق دیدے تو دونوں آپس میں دُشمن بن جاتے ہیں ایک دُوسرے کی کٹی میں لگ جاتے ہیں بلکہ دونوں خاندانوں میں دُشمنی پیدا ہوجاتی ہے، یہ سراسر غلط اَور اِسلام کے خلاف ہے۔ (٤) حضرت زید کا نام قرآنِ مجید میں آیا ہے اَور کسی صحابی کا نام قرآن میں مذکور نہیں ہے۔ اللہ اللہ ! رحمة للعالمین ۖ کے غلام کا یہ مقام ہے کہ قرآن میں اُن کا نام آیا اَور آپ ۖنے اپنی پھو پھی زاد بہن سے اُن کا نکاح کیااَور اُن سے پہلے اُمِ اَیمن سے نکاح کیاتھا جن کو آپ ۖ اپنی ماں کے برابر جانتے تھے۔