Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010

اكستان

41 - 64
ہوگئیں، وہ اِس پر دُوسری بیویوں کے مقابلے میں فخر کیا کرتی تھیں کہ تمہارا نکاح تمہارے عزیزوں نے آنحضرت  ۖسے کیا اَور میرا نکاح اللہ تعالیٰ نے کردیا۔(البدایہ)
بعض روایات میں ہے کہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا آنحضرت  ۖ کی دُوسری بیویوں سے بطور ِ فخر فرمایا کرتی تھیں کہ تمہارا نکاح تمہارے والدوں نے (یا دُوسرے اَولیاء نے ) کیے اَور میرا نکاح عرش والے نے کیا چونکہ اللہ جل شانہ نے اُن کا نکاح خود کردیا اِ س سے دُنیا میں دُوسرے نکاحوں کی طرح آپ  ۖ  کا نکاح حضرت زینب رضی اللہ عنہاسے نہیں بلکہ آیت کا نازل ہونا ہی نکاح تھا، جب یہ آیت نازل ہوئی تو آپ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے پاس بغیر اِجازت ہی مکان میں چلے گئے(الاستیعاب،الاصابہ)۔
 اِس واقعہ ٔ نکاح سے کئی چیزیں معلوم ہوئیں۔ 
(١)  جسے کوئی شخص اپنا بیٹا بنا لے تو وہ اُس کا حقیقی بیٹا نہیں بن جاتا ،بنائے ہوئے بیٹے کی بیوی سے نکاح درست ہے جبکہ وہ طلاق دے دے اَور عدت گزر جائے۔اہل عرب اِس بات کو بہت برا سمجھتے تھے اَور بنائے ہوئے بیٹے کی بیوی سے نکاح کرنے کو اَیسا سمجھتے تھے جیسے حقیقی بیٹے کی بیوی سے کوئی شخص نکاح کر لے۔ 
آنحضرت  ۖ کو پہلے ہی سے اللہ تعالیٰ نے خبر دی تھی کہ زینب سے آپ  ۖ کا نکاح ہوگا  لیکن آنحضرت  ۖ  اِس خبر کو ظاہر کرنے سے ہچکچاتے رہے اَور لوگوں کی بدزبانی کے خوف سے اِس بات کو پوشیدہ رکھا تاکہ یوں نہ کہیں کہ دیکھو بیٹے کی بیوی سے نکاح کر لیا لیکن چونکہ اللہ تعالیٰ کو منظور تھا کہ عرب کی یہ جہالت ٹوٹے اَور بنائے ہوئے بیٹے کی بیوی سے نکاح کرلینااِسلام میں جائز سمجھ لیا جائے اِس لیے اللہ تعالیٰ نے آنحضرت  ۖ سے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا نکاح کردیا اَور آنحضرت  ۖ  کو تنبیہ فرماتے ہوئے قرآنِ پاک کی یہ آیت نازل فرمائی  : 
وَتُخْفِیْ فِیْ نَفْسِکَ مَااللّٰہُ مُبْدِیْہِ وَ تَخْشَی النَّاسَ وَاللّٰہُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشَاہُ
''اَور تم اپنے دِل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا اَور تم لوگوں سے ڈرتے ہو حالانکہ اَللہ اِس کے سب سے زیادہ مستحق ہیں کہ اُن سے ڈرو۔''
اِس آیت میں اللہ جل شانہ کی طرف سے آنحضرت  ۖ کو تنبیہ کی گئی جس کا عنوان گرفت اَور مواخذہ کا ہے۔ حضرت حسن بصری رحمة اللہ علیہ فرماتے تھے کہ آنحضرت  ۖ پر اِس آیت سے زیادہ سخت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 13 1
4 یہودی صرف دعویدار ہیں جبکہ مسلمان عمل پیرا : 14 3
5 ''توحید'' کے متعلق تمام اَنبیاء کا مؤقف ایک ہے : 14 3
6 دُنیا کو ترقی کر کے جہاں تک جانا ہے وہ سب اَحکام بتلادیے گئے ہیں : 15 3
7 پہلے پہل اَیامِ بیض اَور عاشوراء کے روزے فرض تھے : 16 3
8 یہودیوں سے مشابہت نہیں ہونی چاہیے : 16 3
9 حضرت حسین کی شہادت اِس مبارَک دِن میں ہوئی : 16 3
10 اِس دن سُرمہ لگانا اَور اہلِ خانہ کے لیے اَچھا کھانا پکانا : 17 3
11 ختمِ بخاری شریف 17 3
12 ملفوظات شیخ الاسلام 18 1
13 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 18 12
14 علمی مضامین 21 1
15 مدنی فارمولا 21 14
16 نظریۂ پاکستان اَور علماء : 23 14
17 جناب جسٹس جا وید اِقبال صاحب ٢ سے گزارش 31 14
18 بیادِحضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب 33 1
19 تربیت ِ اَولاد 34 1
20 بچے پر ماں کے اَخلاق و عادات کا اَثر : 34 19
21 یک حکایت : 35 19
22 اَولاد کو نیک بنانے کا دُوسرا درجہ : 35 19
23 شروع عمر میں بچہ کی تربیت و نگرانی کی زیادہ ضرورت ہے : 36 19
24 ایک عقلمند تجربہ کار کا قول : 36 19
25 سب سے بڑے بچہ کی اِصلاح و تربیت کی زیادہ ضرورت : 37 19
26 تعلیم و تربیت اَور اچھی عادتیں سکھانے کی ضرورت : 37 19
27 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 38 1
28 حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا 38 27
29 پہلا نکاح : 38 27
30 حرم ِ نبوت میں آنا : 40 27
31 ولیمہ : 43 27
32 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 44 1
33 رشتے دار ی کا خیال : 44 32
34 یتیموںکی خبر گیری : 46 32
35 بیواؤں اَور مسکینوں کی رعایت : 47 32
36 گلد ستۂ اَحادیث 48 1
37 ظالم حاکم وقاضی کا اَنجام : 48 36
38 آہ ! مولانا خواجہ ٔ خواجگان 49 1
39 مرادِ قیومِ زماں و قطبِ دَوراں : 49 38
40 تعلیم قرآن : 50 38
41 فارسی وعربی تعلیم : 50 38
42 دارُالعلوم عزیزیہ بھیرہ میں داخلہ : 51 38
43 جامعہ اِسلامیہ ڈابھیل (اِنڈیا) میںداخلہ : 51 38
44 دارالعلوم دیو بند میں داخلہ : 51 38
45 باطنی علوم و فیوض کی تحصیل : 51 38
46 تدریسی خدمات : 52 38
47 حضرت شیخ کی خصوصی شفقت : 52 38
48 ہفت سلاسل کی خلافت و اِجازت : 53 38
49 تحفظ ختم نبوت : 53 38
50 خانقاہ سراجیہ کی مسند نشینی : 54 38
51 شادی خانہ آبادی : 54 38
52 وفات حسرتِ آیات : 55 38
53 جانشین : 56 38
54 مصادر و مراجع : 57 38
55 دینی مسائل 58 1
56 ( قَسم کھانے کا بیان ) 58 55
57 قَسم تین طرح پر ہوتی ہے : 58 55
58 قَسم کے تعدد کا ضابطہ : 59 55
59 قَسم کے کفارے کابیان : 60 55
60 اَخبار الجامعہ 62 1
61 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 64 1
Flag Counter