Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010

اكستان

39 - 64
سے کردیا جن کی کنیت اُمِ اَیمن تھی۔ اُنہوںنے بچپن میں آنحضرت  ۖ کی پرورِش کی تھی۔ آنحضرت  ۖ  کے والد یا والدہ کی مِلکیت تھیں۔ اُن کی وفات کے بعد وِرثہ میں آپ  ۖ کی مِلک میں آئیں۔ اُنہوںنے بھی اِسلام کے اِبتدائی دَو ر میں اِسلام قبول کیا تھا مدینہ کو ہجرت بھی کی تھی۔ آنحضرت  ۖ  اِن کی بڑی قدر کیا کرتے تھے اَور یہ فرماتے تھے کہ میری والدہ کے بعد اُمِ اَیمن میری والدہ ہیں، کبھی فرماتے تھے کہ اُم ِاَیمن میرے خاندان کا بقیہ ہیں۔ حضرت زید کے بیٹے اُسامہ کی والدہ حضرت اُم ِاَیمن ہی تھیں ۔   
 حضرت اُم ِاَیمن رضی اللہ عنہا حضرت زید رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں اَور آپ  ۖ نے اِن  کا دُوسرا نکاح حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے کرناچاہا اَور پیغام بھیج دیا، جب پیغام پہنچا تو حضرت زینب اَور اُن کے بھائی عبدالرحمن بن جحش نے اِس کو مکروہ سمجھا کہ ایک قریشیہ کا نکاح آزاد کردہ غلام سے ہو(گو اِسلام میں نکاح کے لیے نسب کی برابری دیکھنے کی رعایت کی گئی ہے مگر اِس کے معنٰی یہ نہیں ہیں کہ غیر کفو میں نکاح جائز ہی نہ ہو) حضورِ اکرم  ۖ کا بھیجا ہوا پیغام جو زید رضی اللہ عنہ کے لیے تھا چونکہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا اَور اُن کے بھائی نے مکروہ جانا اِس لیے اللہ جل شانہ نے یہ آیت نازل فرمائی  : 
وَمَاکَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَرَسُوْلُہ اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَھُمُ الْخِیَرَةُ مِنْ اَمْرِھِمْ وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَا لًامُّبِیْنًا۔
''اَور کسی اِیماندار مرد یا عورت کو گنجائش نہیں ہے جبکہ اللہ اَور اُس کا رسول ( ۖ) کسی کام کا حکم دیں کہ (پھر) اُن کو اِس کام میں کوئی اِختیار(کرنے نہ کرنے کا) باقی رہے اَور جو شخص اللہ اَور اُس کے رسول کا کہنا نہ مانے وہ کھلی گمراہی میں پڑا۔''
جب حضرت زینب رضی اللہ عنہا اَور اُن کے بھائی کو یہ خبر لگی کہ یہ آیت نازل ہوئی ہے تو دونوں اِس بات پر راضی ہوگئے کہ حضرت زید رضی اللہ عنہ سے نکاح ہوجائے چنانچہ آنحضرت  ۖ  نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا نکاح کردیا اَور مہر میں دَس دِینا ر ساٹھ دِرہم چار کپڑے پچاس مُد   ١    غلہ تیس صاع کھجوریں مقرر ہوئیں ۔حضرت زینب رضی اللہ عنہا اپنے شوہر حضرت زید رضی اللہ عنہ کے پاس رہنے لگیں اَور دونوں میاں بیوی کی طرح رہتے سہتے رہے۔(معالم التنزیل)
   ١  ''مُد'' اُس زمانے میں ایک پیمانے کا نام تھا جو تقریبًا ایک سیر کا ہوتا ہے اَور ''صاع'' بھی پیمانے کا نام تھا۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 13 1
4 یہودی صرف دعویدار ہیں جبکہ مسلمان عمل پیرا : 14 3
5 ''توحید'' کے متعلق تمام اَنبیاء کا مؤقف ایک ہے : 14 3
6 دُنیا کو ترقی کر کے جہاں تک جانا ہے وہ سب اَحکام بتلادیے گئے ہیں : 15 3
7 پہلے پہل اَیامِ بیض اَور عاشوراء کے روزے فرض تھے : 16 3
8 یہودیوں سے مشابہت نہیں ہونی چاہیے : 16 3
9 حضرت حسین کی شہادت اِس مبارَک دِن میں ہوئی : 16 3
10 اِس دن سُرمہ لگانا اَور اہلِ خانہ کے لیے اَچھا کھانا پکانا : 17 3
11 ختمِ بخاری شریف 17 3
12 ملفوظات شیخ الاسلام 18 1
13 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 18 12
14 علمی مضامین 21 1
15 مدنی فارمولا 21 14
16 نظریۂ پاکستان اَور علماء : 23 14
17 جناب جسٹس جا وید اِقبال صاحب ٢ سے گزارش 31 14
18 بیادِحضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب 33 1
19 تربیت ِ اَولاد 34 1
20 بچے پر ماں کے اَخلاق و عادات کا اَثر : 34 19
21 یک حکایت : 35 19
22 اَولاد کو نیک بنانے کا دُوسرا درجہ : 35 19
23 شروع عمر میں بچہ کی تربیت و نگرانی کی زیادہ ضرورت ہے : 36 19
24 ایک عقلمند تجربہ کار کا قول : 36 19
25 سب سے بڑے بچہ کی اِصلاح و تربیت کی زیادہ ضرورت : 37 19
26 تعلیم و تربیت اَور اچھی عادتیں سکھانے کی ضرورت : 37 19
27 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 38 1
28 حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا 38 27
29 پہلا نکاح : 38 27
30 حرم ِ نبوت میں آنا : 40 27
31 ولیمہ : 43 27
32 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 44 1
33 رشتے دار ی کا خیال : 44 32
34 یتیموںکی خبر گیری : 46 32
35 بیواؤں اَور مسکینوں کی رعایت : 47 32
36 گلد ستۂ اَحادیث 48 1
37 ظالم حاکم وقاضی کا اَنجام : 48 36
38 آہ ! مولانا خواجہ ٔ خواجگان 49 1
39 مرادِ قیومِ زماں و قطبِ دَوراں : 49 38
40 تعلیم قرآن : 50 38
41 فارسی وعربی تعلیم : 50 38
42 دارُالعلوم عزیزیہ بھیرہ میں داخلہ : 51 38
43 جامعہ اِسلامیہ ڈابھیل (اِنڈیا) میںداخلہ : 51 38
44 دارالعلوم دیو بند میں داخلہ : 51 38
45 باطنی علوم و فیوض کی تحصیل : 51 38
46 تدریسی خدمات : 52 38
47 حضرت شیخ کی خصوصی شفقت : 52 38
48 ہفت سلاسل کی خلافت و اِجازت : 53 38
49 تحفظ ختم نبوت : 53 38
50 خانقاہ سراجیہ کی مسند نشینی : 54 38
51 شادی خانہ آبادی : 54 38
52 وفات حسرتِ آیات : 55 38
53 جانشین : 56 38
54 مصادر و مراجع : 57 38
55 دینی مسائل 58 1
56 ( قَسم کھانے کا بیان ) 58 55
57 قَسم تین طرح پر ہوتی ہے : 58 55
58 قَسم کے تعدد کا ضابطہ : 59 55
59 قَسم کے کفارے کابیان : 60 55
60 اَخبار الجامعہ 62 1
61 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 64 1
Flag Counter