ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010 |
اكستان |
|
سے کردیا جن کی کنیت اُمِ اَیمن تھی۔ اُنہوںنے بچپن میں آنحضرت ۖ کی پرورِش کی تھی۔ آنحضرت ۖ کے والد یا والدہ کی مِلکیت تھیں۔ اُن کی وفات کے بعد وِرثہ میں آپ ۖ کی مِلک میں آئیں۔ اُنہوںنے بھی اِسلام کے اِبتدائی دَو ر میں اِسلام قبول کیا تھا مدینہ کو ہجرت بھی کی تھی۔ آنحضرت ۖ اِن کی بڑی قدر کیا کرتے تھے اَور یہ فرماتے تھے کہ میری والدہ کے بعد اُمِ اَیمن میری والدہ ہیں، کبھی فرماتے تھے کہ اُم ِاَیمن میرے خاندان کا بقیہ ہیں۔ حضرت زید کے بیٹے اُسامہ کی والدہ حضرت اُم ِاَیمن ہی تھیں ۔ حضرت اُم ِاَیمن رضی اللہ عنہا حضرت زید رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں اَور آپ ۖ نے اِن کا دُوسرا نکاح حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے کرناچاہا اَور پیغام بھیج دیا، جب پیغام پہنچا تو حضرت زینب اَور اُن کے بھائی عبدالرحمن بن جحش نے اِس کو مکروہ سمجھا کہ ایک قریشیہ کا نکاح آزاد کردہ غلام سے ہو(گو اِسلام میں نکاح کے لیے نسب کی برابری دیکھنے کی رعایت کی گئی ہے مگر اِس کے معنٰی یہ نہیں ہیں کہ غیر کفو میں نکاح جائز ہی نہ ہو) حضورِ اکرم ۖ کا بھیجا ہوا پیغام جو زید رضی اللہ عنہ کے لیے تھا چونکہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا اَور اُن کے بھائی نے مکروہ جانا اِس لیے اللہ جل شانہ نے یہ آیت نازل فرمائی : وَمَاکَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَرَسُوْلُہ اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَھُمُ الْخِیَرَةُ مِنْ اَمْرِھِمْ وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَا لًامُّبِیْنًا۔ ''اَور کسی اِیماندار مرد یا عورت کو گنجائش نہیں ہے جبکہ اللہ اَور اُس کا رسول ( ۖ) کسی کام کا حکم دیں کہ (پھر) اُن کو اِس کام میں کوئی اِختیار(کرنے نہ کرنے کا) باقی رہے اَور جو شخص اللہ اَور اُس کے رسول کا کہنا نہ مانے وہ کھلی گمراہی میں پڑا۔'' جب حضرت زینب رضی اللہ عنہا اَور اُن کے بھائی کو یہ خبر لگی کہ یہ آیت نازل ہوئی ہے تو دونوں اِس بات پر راضی ہوگئے کہ حضرت زید رضی اللہ عنہ سے نکاح ہوجائے چنانچہ آنحضرت ۖ نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا نکاح کردیا اَور مہر میں دَس دِینا ر ساٹھ دِرہم چار کپڑے پچاس مُد ١ غلہ تیس صاع کھجوریں مقرر ہوئیں ۔حضرت زینب رضی اللہ عنہا اپنے شوہر حضرت زید رضی اللہ عنہ کے پاس رہنے لگیں اَور دونوں میاں بیوی کی طرح رہتے سہتے رہے۔(معالم التنزیل) ١ ''مُد'' اُس زمانے میں ایک پیمانے کا نام تھا جو تقریبًا ایک سیر کا ہوتا ہے اَور ''صاع'' بھی پیمانے کا نام تھا۔