ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010 |
اكستان |
|
اَخبارات میں سب و شتم چھاپا گیا۔ کلام کی اِبتداء اَور اِنتہا کو حذف کردیا گیا اَور کوشش یہ کی گئی کہ عام مسلمانوں کو وَرغلایا جائے، میں اِس تحریک اَور اِتہام کو دیکھ کر چپکا ہوگیا، اَور تقریر کا بڑا حصہ ''اَنصاری'' اَور ''تیج'' میں بھی چھپا مگر اِس کو کسی نے بھی نہیں لیا ''الامان'' اَور ''وحدت'' سے ''اِنقلاب'' اَور''زمیندار'' وغیرہ نے لیا اَور اپنے اپنے دِلوں کی بھڑاس نکالی۔ ٨ یا ٩ جنوری کے ''اَنصاری'' اَور'' تیج ''کو ملاحظہ فرمائیے، میں نے یہ ہر گز نہیں کہا کہ مذہب و ملت کا دار ومدار وَطنیت پر ہے، یہ بالکل اِفتراء اَور دَجل ہے۔ ''احسان'' مورخہ ٣١ جنوری کے ص ٣ پر بھی میرا قول یہ نہیں بتایا گیا بلکہ یہ کہا گیا کہ قوم یا قومیت کی اساس وطن پر ہوتی ہے اگرچہ یہ بھی غلط ہے، مگر یہ بھی ضرور تسلیم کیا گیا ہے کہ'' مذہب و ملت کا مدار وَ طنیت پر ہونا '' میں نے نہیں کہا تھا۔ شملہ کی چوٹیوں اَور نئی دہلی سے تعلق رکھنے والے ایسے اِفتراء اَور اِتہام کا اِرتکاب کرتے ہی رہتے ہیں، اِس قسم کی تحریفیں اَور سب و شتم اِن کے فرائض ِمنصبی میں سے ہیں ہی مگر سر اِقبال جیسے مہذب اَور متین شخص کا اِن کی صف میں آجانا ضرور تعجب خیز اَمر ہے۔ (٢٥) مولانا قدیر صاحب اَنبیٹھوی خلیفہ حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب رائپوری کے عقد ِ نکاح پر سنا جاتا ہے کہ لوگوں میں خلجان اَور اعتراضات و اِختلافات ہیں، اَور بعض اَحباب اِس اَمر کو مولانا کے تقدس اَور اِرشاد و طریقت کے منافی سمجھتے ہیں، اِس لیے میں اَحباب کو متنبہ کرنا چاہتاہوں کہ عقد ِ نکاح حسب ِتصریحات فقہاء ضروریات ِ بشریہ سے ہے جس سے اِنسان کسی عمر میں نہ مستغنی ہو سکتا ہے اَور نہ اِس سے کوئی مرتبہ باطنی یا ظاہری مانع ہے۔ (٢٦) حضرت گنگوہی قدس اللہ سرہ العزیز پکے حنفی سنی اَور طریقت میں چشتی، صابری، قدوسی، نظامی، نقشبندی، قادری، سہروردی تھے۔ قطب ِعالم حضرت حاجی اِمداداللہ صاحب قدس سرہ العزیز کے نہایت محبوب خلیفہ ٔراشد تھے۔ حضرت حاجی صاحب مہاجر مکی نے اپنی کتاب ِتصوف ''ضیاء القلوب'' کے آخر میں نہایت زور دار اِلفاظ میں اِن کے مقامات ِتصوف اَور علم کی بہت تعریف لکھی ہے۔ (٢٧) حضرت شیخ الہند رحمة اللہ علیہ نے دو ڈھائی ہزار اپنے شاگرد اَور خدام چھوڑے ہیں، اُن میں سے ایک میں بھی ہوں۔ ض ض ض