ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2010 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( اَولاد کی پرورش کا بیان ) پرورِش کا حق کس کو ہے؟ : مسئلہ : میاں بیوی میں جدائی ہوگئی اَور طلاق مل گئی اَور گود میں بچہ ہے تو اُس کی پرورش کا حق سب سے پہلے ماں کو ہے، ماں لینے پر تیار نہ ہو اور دُوسرے لینے پر تیار ہوں تو پھر پرورش کا حق نانی کو پھر پرنانی کو اُس کے بعد دادی کوہے،یہ نہ ہوں تو سگی بہنوں کو حق ہے کہ وہ اپنے بھائی کی پرورِش کریں۔ اُس کی بہنیں نہ ہوں تو سو تیلی بہنیں مگر جوماں شریک بہنیں ہیں وہ پہلے ہیں پھر باپ شریک بہنیں ہیں پھر خالہ اَور پھر پھوپھی۔ اگر اِن عورتوں میں سے کوئی نہ ہوتو پھر باپ زیادہ مستحق ہے پھر دادا پھر سگا بھائی پھر باپ شریک بھائی پھر سگے بھائی کے لڑکے پھر باپ شریک بھائی کے لڑکے وغیرہ پھر چچا تایا پھر چچا زاد بھائی وغیرہ۔ اگر یہ مرد رشتہ دار جن کا ذکر ہوا اَور جو عصبہ ہیں یعنی جن کے ساتھ رشتہ میں عورت کا واسطہ نہیں آتا اگر نہ ہوں تو پھر ذُوی الارحام یعنی وہ رشتہ دار جن کے ساتھ رشتے میں عورت کا واسطہ آتا ہے اُن کا حق ہے۔ اُن میں مقدم ماں شریک بھائی ہے پھر اُس کا بیٹا ہے پھر ماں شریک چچا پھر سگا ماموں ہے پھر ماں شریک ماموں ہے وغیرہ۔ مسئلہ : اگر ایک درجے میں ایک سے زیادہ افراد ہوں مثلاً ایک سے زیادہ سگی بہنیں ہیں یا ایک سے زیادہ سگے بھائی ہیںتو اُن میں حقدار وہ ہوگا جو سب سے زیادہ نیک ہو پھر جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہو پھر جو عمر میں سب سے بڑا ہو۔ مسئلہ : چچازاد بھائی لڑکے کی پرورش کا حق تو رکھتا ہے لڑکی کی پرورش کا حق نہیں رکھتاکیونکہ اِن میں آپس میں محرمیت نہیں ہے۔ پرورش کے حق کی مندرجہ ذیل شرائط ہیں : (١) اَمین ہو اَور اُس سے بچہ کے ضائع ہونے کااَندیشہ نہ ہو مثلاً پرور ش کرنے والی عورت اپنی