ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2010 |
اكستان |
|
جائو اورمیں( تمہارے اُونٹ کی رفتار) دیکھوں ۔میں نے منظور کر لیا اور دونوں ایک دُوسرے کے اُونٹ پر سوار ہو گئے، جب رسول اللہ ۖ نے سوار ہونے کا اِرادہ کیا تو اُسی اُونٹ پر سوار ہو گئے جس پر روزانہ میں سوار ہوتی تھی ۔اُس وقت اِس پر حفصہ رضی اللہ عنہا موجود تھیں ۔آپ نے السلام علیکم فرمایا اور اُس اونٹ پر سوار ہو کر روانہ ہو گئے حتی کہ ایک منزل پر جا کر اُترے (دھوکہ کھانے کی وجہ سے مجھے اپنے اُونٹ پرتنہا چلنا پڑا) اور آنحضرت ۖ کی مصاحبت سے محروم رہی ۔میں منزل پر پہنچ کر اُونٹ سے اُتری اور اَیڑیاں گھاس میں رگڑنے لگی اور اپنے آپ کو کوسنے لگی کہ اے رب مجھ پر کوئی بچھو یا سانپ مسلط کر جو مجھے ڈس لے میری نادانی کہ ایسی بات مانی جس میں اپنا نقصان ہوا اور آنحضرت ۖ سے بھی کچھ نہیں کہہ سکتی ہوں۔(بخاری ) عبادت : حضرت ِ حفصہ رضی اللہ عنہا نماز اَور روزہ سے بہت شغف رکھتی تھیں۔ جب آنحضرت ۖ نے اِن کو (رَجعی) طلاق دے دی تھی تو جبرئیل علیہ السلام نے آکر عرض کیا کہ حفصہ رضی اللہ عنہا کو اپنے نکاح میں پھر رکھ لیجیے کیونکہ وہ بہت زیادہ روزے رکھنے والی اَور راتوں کو نماز پڑھنے والی ہیں، حضرت نافع کا بیان ہے : مَا تَتْ حَفْصَةُ حَتّٰی مَا تُفْطِرَ (الاصابہ) حضرت ِ حفصہ رضی اللہ عنہا نے اِس حال میں وفات پائی کہ روزہ پر روزہ رکھتی جاتی تھیں۔ وفات : حضرت ِ حفصہ رضی اللہ عنہا نے ٤٥ ھ میں وفات پائی۔ حافظ ابن ِ کثیر رحمة اللہ علیہ ٤٥ ھ کے وقائع کے ذیل میں لکھتے ہیں : وَقَدْ اَجْمَعَ الْجَمْہُوْرُ اَنَّہَا تُوُفِّیَتْ فِیْ شَعْبَانَ مِنْ ھٰذِہِ السَّنَةِ عَنْ سِتِّیْنَ سَنَةً وَّقِیْلَ اِنَّہَا تُوُفِّیَتْ اَیَّامَ عُثْمَانَ وَالْاَوَّلُ اَصَحُّ ۔ اکثر مؤرخین و محدثین اِس بات پر متفق ہیں کہ حضرت ِ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ٦٠ سال کی عمر میں ٤٥ ھ میں وفات پائی اَور بعض نے یہ بھی لکھا ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانۂ خلافت میں اِن کی رحلت ہوئی لیکن اوّل قول زیادہ صحیح ہے۔ حضرتِ حفصہ رضی اللہ عنہا کے جنازہ میں حضرت ابوہریرہ اَور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہم بھی شریک تھے۔