ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2010 |
اكستان |
|
پاگئے تھے حفصہ بیوہ ہو گئیں تو والدصاحب اِن کے نکاح کے لیے فکر مند ہوئے جسے وہ خود بیان فرماتے تھے کہ اِس سلسلہ میں میں عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے ملا اور اُن سے کہا تم چاہو تو اپنی لڑکی حفصہ کا تم سے نکاح کر دُوں؟( یہ وہ دن تھے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو شادی کی ضرورت تھی اُن کی اہلیہ کی وفات ہو گئی تھی) انہوں نے جواب دیا کہ اِس بارے میں غور کرکے بتاؤں گا چنانچہ دو چار روز کے بعد جواب دے دیا کہ میری رائے یہ ہے کہ ابھی نکاح نہ کروں۔اِس کے بعد میں ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ملا اور اُن سے کہا اگر تم چاہو تو اپنی لڑکی حفصہ سے تمہارا نکاح کر دُوں؟اُنہوں نے کچھ جواب نہ دیا اور بالکل خاموش ہو گئے ۔ مجھے دونوں حضرات کے روّیہ سے رنج ہوا اور جتنا رنج ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خاموشی سے ہوا اِس قدر عثمان بن غفان رضی اللہ عنہ کے جواب سے نہ ہوا تھا ۔ اِس کے چند دن گزر جانے کے بعد آنحضرت ۖ نے اپنے نکاح کا پیغام بھیجا ۔ لہٰذا میں نے حفصہ رضی اللہ عنہا آنحضرت ۖ کے نکاح میں دے دی ۔ جب یہ واقعہ ہو چکا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھ سے ملے اور کہا شاید تم کو رنج ہوا ہو گا جبکہ تم نے حفصہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کے متعلق مجھ سے کہا اور میں نے کوئی جواب نہ دیا۔میں نے کہا جی ہاں رنج تو ضرور ہوا ۔حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تمہاری پیشکش کے بارے میں جواب دینے سے مجھے صرف اِس چیز نے روکا کہ مجھے تحقیقی طور پر معلوم ہواتھا کہ آنحضرت ۖ نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے اپنا نکاح کرنے کے بارے میںتذکرہ فرمایا تھا لہٰذا میں نے آنحضرت ۖ کا بھید ظاہر کرنا مناسب نہ سمجھا ۔ ہاں اگر آپ حفصہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کرنے کا اِرادہ ملتوی فرمادیتے تو میں اِن سے نکاح کرلیتا۔ (بخاری شریف) مصاحبت ِرسول اللہ ۖ : حضرت ِحفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سات برس کے لگ بھگ آنحضرت ۖ کے نکاح میں رہیں ۔ مزاج میں جسارت تھی اِس لیے سوال کرنے سے اَور بات کا جواب دینے سے نہیں ہچکچاتی تھیں ۔ حضرت اُم مبشر اَنصاریہ رضی اللہ عنہا روایت فرماتی ہیں کہ میں حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس بیٹھی تھی اِسی اثنا میں آنحضرت ۖ نے فرمایا اِنشاء اللہ تعالیٰ اُن لوگوں میں سے کوئی بھی دوزخ میں نہ جائے گا جنہوں نے مجھ سے (حدیبیہ کے موقع پر ) درخت کے نیچے بیعت کی ۔ یہ سن کرحضرت ِحفصہ رضی اللہ عنہا نے تعجب سے کہا