ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2010 |
اكستان |
|
مسلم لیگ کی قوت بڑھتی گئی۔'' (ص نمبر٢٢٠) ٣٩ء میں جمعیة علماء ِہند کا دہلی میں اجلاس ہوا۔ اُس میں یہ مسئلہ زیرِ غور آیاتھا کہ ہندوستان کی کامل آزادی کا مطالبہ کیا جائے یا برطانیہ کی سرپرستی میں ایک حکومت کا مطالبہ کیا جائے ۔علامہ عثمانی رحمة اللہ علیہ کی رائے تھی کہ برطانیہ کی سرپرستی میں حکومت قائم ہو جبکہ دیگر علماء کی رائے تھی کہ کامل آزادی حاصل کی جائے۔ علامہ عثمانی نے فرمایا کہ اِس کی مثال پرندے کے بچہ کی سی ہوگی جسے پیدا ہوتے ہی دیوار پر بٹھادیا جائے اُسے کوئی بھی بڑا جانور اُچک لے گا۔ حضرت مولاناعطاء اللہ شاہ صاحب بخاری رحمة اللہ علیہ نے جوابی تقریر کی جس میں اُنہوں نے کہا کہ آزادی ملنے کے بعد ہندوستان پر کسی کا قبضہ ممکن نہیں ہے آپ اِس ٹُنیّا (طوطے کے بچہ) کو دیوار پر بیٹھنے دیجیے اُس کے بازؤں میں اِتنی طاقت پیدا ہوجائے گی کہ اُسے کوئی نہ اُچک سکے گا۔ غرض علامہ عثمانی کا اختلاف ِ رائے اُس وقت سے شروع ہوا یہ اختلاف سنجیدگی سی تھا اِس لیے قدرے دُودری کا سبب بنا۔ علامہ کا یہ خیال قائد ِ اعظم کی رائے سے ملتا جلتا تھا۔ آپ کی مسلم لیگ میں شرکت کا یہ بھی ایک سبب تھا۔ جمعیة اَور دارالعلوم دونوں جگہ اِختلاف پیدا ہوگیا۔ حضرت مدنی رحمہ اللہ ٤٤ء میں جب جیل سے رہا ہو کر آئے تو رمضان کا مہینہ تھا۔ رمضان غالبًا اگست ستمبر میں تھا دیوبند پہنچے تو استقبال کیا گیا لیکن علامہ عثمانی اِستقبال کرنے والوں میں نہیں تھے۔ حضرت مدنی رحمہ اللہ کی عادت تھی کہ ایسے مواقع پر پہلے حضرت شیخ الہند قدس سرہ کے مکان پراُن کے پسماندگان کے پاس تشریف لے جاتے تھے پھر اپنے گھر جاتے تھے اِس دفعہ آستانہ شیخ الہند رحمہ اللہ پر حاضری کے بعد پہلے علامہ عثمانی رحمة اللہ علیہ کے پاس اَور پھر اپنے گھر تشریف لے گئے لیکن علامہ رحمہ اللہ کو اُن کے گرد حلقہ کی وجہ سے بدستور کچھ نہ کچھ دُوری رہی۔ پاکستان کا علامہ عثمانی کا مجوزہ نقشہ : ٤٤ئ/ ٤٥ء کے دوران علامہ عثمانی نے کسی وقت یہ خاکہ تجویز فرمایا۔ اِس کی زیادہ وضاحت علامہ کے خطبات میں ملتی ہے۔ علامہ شبیر احمد عثمانی صاحب نے ٢٥،٢٦، ٢٧ جنوری ٤٦ء ٢٠،٢١، ٢٢صفر ١٣٦٥ھ کو صوبہ پنجاب جمعیة علماء ِ اِسلام کانفرنس لاہور کے خطبہ ٔ صدارت (مطبوعہ تعلیمی پریس لاہور) میں جو کچھ فرمایا