ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2010 |
اكستان |
|
ملازمت وغیرہ میں زیادہ وقت گھر سے باہر رہتی ہو اَور اُس سے بچہ ضائع ہوتا ہوتو اُس کو حق نہیں ہوگا۔ (٢) پرورش کرنے کی قدرت ہو۔ (٣) فاسق فاجر نہ ہو کہ اُس کے فسق وفجور کی وجہ سے بچہ ضائع ہوتا ہو۔ مسئلہ : اگر عورت فاسق ہو لیکن ایسا فسق ہو کہ بچہ ضائع نہ ہوتا ہومثلاً عورت بے نمازی ہے یا ٹیلی ویژن دیکھتی ہے تو بچہ کی سمجھداری کی عمر تک اُس کو پرورش کا حق رہے گا۔ مسئلہ : اگر ایسا فسق ہو کہ جس سے بچہ ضائع ہوتا ہو مثلاً زِنا وبدکاری میں مبتلا ہو یا چوری ڈاکہ کرتی ہو تو اُس کو حق نہ ہوگا۔ (٤) باپ اگر تنگ دست ہو تو اِس کے باوجود حقدار مفت پرورش کرنے پر تیار ہو۔ (٥) حقدار بچے کو ایسے گھر میں نہ رکھے جس میں بچے سے بغض رکھنے والے لوگ ہوں۔ (٦) اگر پرورش کرنے والی عورت ہو تو وہ اَجنبی شوہر کے نکاح میں نہ ہو۔ مسئلہ : اگر ماں نے کسی ایسے مرد سے نکاح کرلیا جو بچے کا محرم رشتہ دار نہیں تو اَب اِس بچے کی پرورش کا حق ماں کو نہیں رہا۔ البتہ اگر اِس بچے کے کسی محرم رشتہ دار سے نکاح کرلیا تو ماں کا حق باقی ہے۔ ماں کے سوا کوئی اَور عورت جیسے بہن، خالہ وغیرہ مرد سے نکاح کرلے تو اُس کا بھی یہی حکم ہے کہ اَب اِس بچہ کی پرورش کا حق نہیں رہا۔ مسئلہ : غیر مرد سے نکاح کرلینے کی وجہ سے حق جاتا رہا تھا لیکن پھر اُس مرد نے طلاق دے دی یا مرگیا تو اَب پھر ماں کا حق لوٹ آئے گا اَور بچہ اِس کے حوالے کردیا جائے گا۔ پرورش کا حق کب تک ؟ لڑکا جب تک سات برس کا نہ ہو تب تک اُس کی پرورش کا حق رہتا ہے۔ جب سات برس کا ہوگیا تو اَب باپ اِس کو زبردستی لے سکتا ہے تاکہ وہ لڑکے کی تعلیم و تربیت کرے اَور لڑکی کی پرورش کا حق نو برس کی عمر تک رہتا ہے۔ جب نو برس کی ہوگئی تو باپ لے سکتا ہے تاکہ وہ لڑکی کی حفاظت کرے، اَب عورت کو روکنے کا حق نہیں۔