ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2010 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امابعد! گزشتہ ماہ علاقہ ''مریدکے '' کی مسجد کے ایک امام صاحب تشریف لائے ہوئے تھے اُن کا تعلق صوبہ سر حد سے ہے باتوں باتوں میں کہنے لگے کہ ایک دِن وہاں کی کسی مِل کا کارکن میرے پاس آیا اَور کہنے لگا کہ ''مولانا صاحب کوئی ہتھیار پسٹل کلاشنکوف تو لادِیں'' میں نے پوچھا کہ کیا میں تم کو سمگلر نظر آرہا ہوں جاؤ اپنا کام کرو اَور یہ بتلاؤ کہ اِس کا کیا کروگے کہنے لگا ''جناب گھر میں بچے پالنے کے لیے کچھ دَھندا کر یں گے محنت مزدُوری میں کیا ملتا ہے ایک ماہ بعد ٹھکیدار ساڑھے چار ہزار روپیہ ہاتھ پر رکھ دیتا ہے اِس سے کچھ بھی نہیں بنتا جو لوگ کام دَھندا کرتے ہیں کچھ کما کر اپنی ضرورتیں پوری کر لیتے ہیں۔ '' ایک محنت کش اپنی اِس گفتگو میں ایک عالم ِدین کے سامنے اپنی پریشانیوں پر بے بسی کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے باغیانہ جذبات کا اِظہار کر رہا ہے یہ بظاہر ایک شخص کی گفتگو ہے مگر در حقیقت لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں بے روزگاروں کی ترجمانی ہے اِن کا مستقبل تاریک ہے اَور کوئی اِن کا پرسانِ احوال نہیں، قومی دولت میں اُن کا کم اَزکم جو حق بنتا ہے اُس سے بھی اِنہیں محروم کردیا جاتا ہے۔ برسوں سے جاری استحصال نے اِن کی کمر توڑ کررکھ دی ہے اِس مرحلہ پر قادیانی آغاخانی یہودو نصارٰی کے زیر سرپرستی چلنے والی این جی اَوز حرکت میں آتی ہیں اَور بھیڑ کے رُوپ میں بھیڑیے اِن کے اِیمان پر ڈاکے ڈال کر دُنیا کے ساتھ ساتھ اِن کی آخرت بھی برباد