ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2010 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ اَحادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور ) نمازی کے سامنے سے گزرنے کا گناہ : عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیْدٍ اَنَّ زَیْدَ بْنَ خَالِدٍ اَرْسَلَہ اِلٰی اَبِیْ جُھَیْمٍ یَسْأَلُہ مَاذَا سَمِعَ مِنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ ۖ فِی الْمَارِّ بَیْنَ یَدَیِ الْمُصَلِّی فَقَالَ اَبُوْجُھَیْمٍ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ لَوْ یَعْلَمُ الْمَارُّ بَیْنَ یَدَیِ الْمُصَلِّی مَاذَا عَلَیْہِ لَکَانَ اَنْ یَّقِفَ خَیْرًا لَّہ مِنْ اَنْ یَّمُرَّ بَیْنَ یَدَیْہِ قَالَ اَبُوالنَّضْرِ لَااَدْرِیْ قَالَ اَرْبَعِیْنَ یَوْمًا اَوْ شَہْرًا اَوْ سَنَةً ۔ (بخاری ج ١ص ٧٣، مسلم ج ١ص ١٩٧، ترمذی ج ١ ص ٧٩، نسائی ج ١ ص ٨٧،مؤطا امام مالک ص ١٣٨ مشکوة ص٧٤) حضرت بُسر بن سعید رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ حضرت زید بن خالد جُھَنِی رضی اللہ عنہ نے اُنہیں حضرت ابو جُہیم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیجا کہ اُن سے پوچھ کر آؤ کہ آپ نے رسولِ اکرم ۖ سے نمازی کے سامنے سے گزرنے والے کے بارے میں کیا حدیث سُنی ہے؟ حضرت ابو جُہیم رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا ہے کہ اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا اِس گناہ کو جان لے جو اُس کو ہوتا ہے تو وہ چالیس( سال) تک ٹھہرا رہے یہ اِس سے بہتر ہے کہ وہ اُس کے سامنے سے گزرے۔ (حضرت بُسر بن سعید کے شاگرد) ابو النضر کہتے ہیں کہ مجھے یاد نہیں رہا کہ حضرت بُسر نے چالیس دِن کہا تھا یا چالیس مہینے یا چالیس سال۔ ف : حدیث ِ پاک کی کتاب ابن ِماجہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اِس سلسلہ میں جو حدیث مروی ہے اُس میں ہے کہ نبی کریم ۖ نے فرمایا : تم میں سے ایک شخص کا سو سال کھڑے رہنا اُس کے لیے اِس سے بہتر ہے کہ وہ اپنے بھائی کے سامنے سے گزرے جبکہ وہ نماز پڑھ رہا ہو۔ اِس حدیث