ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2010 |
اكستان |
|
اَنگریزی کا جادُو ( حضرت مولانا عبد الماجد صاحب دریاآبادی ) اگر آپ کا تعلق اُونچے طبقے سے ہے توکسی ''سرائے'' میں ٹھہرنا آپ کے لیے باعث ِ توہین لیکن کسی''ہوٹل'' میں قیام کرنا ذرا بھی شرم نہیں، حالانکہ دونوں میں اِس کے سوا کیا فرق ہے کہ ''سرائے'' مشرقی اَور دیسی ہے اَور''ہوٹل'' مغربی اَور انگریزی ہے۔ کوئی اگر یہ کہہ دے کہ ''سرائے '' کے فلاں ''بھٹیارے'' سے آپ کا یارانہ ہے تو آپ اُس کا منہ نوچ لینے کو تیار ہوجائیں لیکن فلاں ہوٹل کے منیجر سے آپ کا بڑا ربط و ضبط ہے تو اِسے آپ فخر یہ تسلیم کرتے ہیں حالانکہ سرائے کے ''بھٹیارے '' اَور ہوٹل کے'' منیجر '' کے درمیان بجزایک کے دیسی اَور دُوسرے کے ولایتی ہونے کے اَور کوئی فرق ہے؟ کسی مدرسے میں اگر آپ ''مدرس'' ہیں تو بات کچھ معمولی ہی ہے، لیکن کسی ''کالج'' میں آپ ''لیکچرار'' یا ''پروفیسر'' ہیںتو معزز اَور صاحب ِ وجاہت ہیں حالانکہ اپنے اَصل مفہوم کے اعتبار سے ''مدرس'' اَور ''پروفیسر'' ایک ہی چیز ہیں۔ ندوہ کے ''دارُ الاقامہ'' میں اگر آپ قیام پزیر ہیں تو آپ کا دِل کچھ خوش نہیں ہوتا لیکن اِسی ''دارالاقامہ'' کا نام جب ''شبلی ہوسٹل'' سنیں تو آپ کا چہرہ فخر و خوشی سے دَمکنے لگتاہے۔ ''مدرسہ'' میں اگر آپ پڑھتے ہیں یا پڑھاتے ہیں تو خود اپنی نظروں میں بے وقعت ہیں لیکن اگر آپ کا تعلق کسی ''کالج '' سے ہے تو پھر آپ سے زیادہ معزز کون ہے ؟ اِس وقت ہرمدرسہ طیبہ سکول اَور مدرسہ تکمیل الطب اَور مدرسہ منبع الطب اَب تکمیل الطب کالج اور منبع الطب کالج ہیں۔ مدرسہ وہاجہ طیبہ کا زمانہ گیا، اَب اِس کا صحیح نام طیبہ وہاجہ''کالج'' ہے۔ طبی درسگاہوں کو چھوڑیے، خود دینی درسگاہوں کا کیا حال ہے؟ وہ دن گئے جب زبانوں پر مدرسہ چشمہ ٔ رحمت کا تذکرہ تھا، اَب وہ چشمہ رحمت کالج ہے ،اَور وہاں کے صدر مدرس ''پرنسپل'' صاحب ہیں۔ مدرسہ نظامیہ فرنگی محل کے سب سے بڑے اُستاذ کو ذرا''صدر ِ مدرس'' کہہ کر تو دیکھیے آپ کی غلطی کی تصحیح کی جائے گی کہ اُن کا عہدہ اَب صدرِ مدرسی کا نہیں ''پرنسپلی'' کاہے۔ مینڈھے لڑاتے ہوئے یا بٹیر یا مرغ بازی کرتے ہوئے اگرآپ کہیں پکڑ لیے گئے تو خود کو کسی کے