ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2010 |
اكستان |
|
سے معلوم ہوتا ہے کہ مندرجہ بالا حدیث جو حضرت ابو جُھیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اِس میں چالیس سال ہی مراد ہوں گے، بہرحال اِن دونوں حدیثوں سے معلوم ہورہا ہے کہ نماز پڑھنے والے کے سامنے سے گزرنا بڑے گناہ کی بات ہے اِس سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ مسجد ِنبوی شریف میں چالیس نمازیں باجماعت پڑھنے کا ثواب : عَنْ اَنَسٍ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَلّٰی فِیْ مَسْجِدِیْ اَرْبَعِیْنَ صَلٰوةً لَا تَفُوْتُہ صَلٰوة کُتِبَ لَہ بَرَائَ ة مِّنَ النَّارِ وَ بَرَائَ ة مِّنَ الْعَذَابِ وَبَرِیْئ مِّنَ النِّفَاقِ ۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط ورجالہ ثقات وروی الترمذی بعضہ کذا فی مجمع الزوائد ) حضرت انس رضی اللہ عنہ نبی کریم ۖ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : جو شخص میری مسجد میں چالیس نمازیں اِس طرح پڑھے کہ ایک نماز بھی اُس کی مسجد سے فوت نہ ہو تو اُس کے لیے آگ سے براء ت لکھی جاتی ہے عذاب سے براء ت لکھی جاتی ہے اَور وہ شخص نفاق سے بری ہے۔ ف : حدیث ِپاک میں مذکور فضیلت کو پا نے کے لیے زائرین مدینہ طیبہ آٹھ روز وہاں قیام کرتے ہیں تاکہ اِن دنوں میں چالیس نمازیں پوری ہوجائیں، یاد رہے کہ یہ فضیلت مردوں کیلیے ہے عور توں کیلیے نہیں۔ مسجد میں چالیس دِن تکبیر اُولیٰ کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھنے کا ثواب : عَنْ عُمَرَبْنِ الْخَطَّابِ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنَّہ کَانَ یَقُوْلُ مَنْ صَلّٰی فِی الْمَسْجِدِ جَمَاعَةً اَرْبَعِیْنَ لَیْلَةً لَا تَفُوْتُہُ الرَّکْعَةُ الْاُوْلٰی مِنْ صَلٰوةِ الْعِشَائِ کَتَبَ اللّٰہُ لَہ بِھَا عِتْقًا مِّنَ النَّارِ ۔ (ابن ماجہ ص ٥٨) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم ۖ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ فرماتے تھے جو شخص مسجد میں چالیس دِن جماعت کے ساتھ اِس طرح نماز پڑھے کہ عشاء کی نماز کی پہلی رکعت جماعت سے فوت نہ ہو(یعنی تکبیر اُولی کے ساتھ جماعت میں شریک ہو)تو اللہ تعالیٰ اُس کے لیے آگ سے برا ء ت لکھ دیتے ہیں۔