ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2010 |
اكستان |
|
چھا! (آپ ۖ نے کیسے فرمایا )۔ آنحضرت ۖ نے اُن کے اِس کہنے پر اِن کو جھڑک دیا ۔اُنہوں نے قرآن مجید کی آیت پڑھ کرسوال کیا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : وَاِنْ مِّنْکُمْ اِلَّا وَارِدُھَا (یعنی تم میں سے کوئی بھی ایسانہیں جس کا اِس پر سے گزر نہ ہو)جب اللہ تعالیٰ یہ فرماتے ہیںتو آپ ۖ نے یہ کیسے فرمایا کہ درخت کے نیچے حدیبیہ کے موقع پر بیعت کرنے والے دوزخ میں نہ جائیں گے ۔آنحضرت ۖ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اِس کے آگے یہ بھی تو فرمایا ہے ثُمَّ نُنَجِّی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَنَذرُا الظَّالِمِیْنَ فِیْھَا جِثِیًّا (پھرہم پرہیز گاروں کو نجات دیں گے اور ظالموںکو اُس میں اِس حال میں پڑا رہنے دیں گے کہ غم کی وجہ سے گھٹنوں کے بل گر پڑیں گے ۔(الترغیب و الترہیب للمنذری) اِس آیت میں پل صراط کا ذکرہے جو دوزخ کی پشت پر قائم ہے سب کو اِس پر سے گزرنا ہو گا پرہیزگار اور نیک بندے اپنے اپنے اعمال کے اعتبار سے جلدی یا آہستہ پل صراط سے گزر کر جنت میں پہنچ جائیںگے اور کافر کٹ کٹ کر اِس میں ہمیشہ کے لیے گر جائیں گے اَور پار نہ ہو سکیں گے نیز وہ گناہگار مسلمان بھی اِس میں گریںگے جن کو بعد میں اللہ تعالیٰ بخش کر جنت میں بھیجیں گے۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے ذہن میں پوری بات نہ تھی اِس لیے سوال کربیٹھیں ۔ ایک واقعہ : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت فرماتی ہیں کہ زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے پاس کہیں سے شہد آگیا تھا (وہ بھی آنحضرت ۖ کی بیوی تھیں )۔ آپ ۖ اِن کے پاس ذرا دیر تک ٹھہرا کرتے تھے اور شہد پیتے تھے۔ میں نے اور حفصہ رضی اللہ عنہا نے آپس میں مشورہ سے یہ طے کر لیا کہ آنحضرت ۖ سے میاں بیوی والی دل لگی کریں گے ہم میں سے جس کے پاس تشریف لائیں گے ہر ایک یوں کہے کہ آپ ۖ نے مغافیر ١ کھائے ہیں، آپ کے مبارک منہ سے مغافیر کی بو آ رہی ہے ۔ چنانچہ آپ ۖ ہم میں سے ایک کے پاس تشریف لائے تو مشورہ کے موافق وہی الفاظ کہہ دیے ،آپ ۖ نے جواب میں فرمایا مغافیر تو میں نے نہیں کھائے ہاں زینب رضی اللہ عنہا کے پاس شہد پیا ہے آئندہ ہرگز نہ پیوں گا ،یہ آپ نے اُن کو خوش کرنے کے لیے فرمادیا لہٰذا اللہ جل شانہ نے یہ آیت نازل فرمائی : ١ مغافیر ایک قسم کاگوند ہوتا ہے اور بعض نے درخت کا پھل بتایا ہے ۔