ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2010 |
اكستان |
|
اُمت ِمسلمہ کی مائیں قسط : ١٣ حضرت حَفصہ رضی اللہ عنہا ( حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی صاحب بلند شہری ) یہ حضرت عمر بن الخطاب کی صاحبزادی تھیں جوآنحضرت ۖ کے خلیفہ دوم تھے۔ اِبتدائے اِسلام ہی میں مسلمان ہوئیں،مدینہ منورہ میں ٣ھ میں حضور اَقدس ۖ کے نکاح میں آئیں جس وقت آنحضرت کو نبوت ملی اُس وقت اِن کی عمر ٥سال کی تھی (الاصابہ) ۔اِن کے پہلے شوہر حضرت خُنیس بن حذافہ رضی اللہ عنہ تھے جو غزوہ بدر اَور غزوہ اُحد دونوں میں شریک ہوئے اور اُحدمیں شہادت پائی ١ اپنے سابق شوہر حضرت خُنیس رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہی مکہ سے مدینہ ہجرت کی تھی ۔ اِن کی شہادت ہو جانے کے بعد جب عدّت ختم ہو گئی تو آنحضرت نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی رخصتی کے بعد ہوا (الاصابہ) حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو رشتہ داری کے اعتبار سے یہ شرف حاصل ہے کہ آنحضرت ۖ کی بیوی اَور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہیں حضر ت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی حقیقی بہن ہیں جن کی روایات حدیث کی کتابوں میں بکثرت آتی ہیں اِن کی والدہ حضرت زینب بنت مظعون اور ماموں حضرت عثمان بن مظعون تھے ۔رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین ۔ حرمِ نبوت میں آنا : حضورِ اقدس ۖ کے نکاح میں آنے کا واقعہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے حقیقی بھائی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ یوں بیان فرماتے تھے کہ خنیس بن حذافہ کی وفات ٢ کے بعد جو مدینہ میں وفات ١ حضرت خُنیس رضی اللہ عنہ کی شہادت میں اختلاف ہے۔ حافظ ابن کبیر لکھتے ہیں کہ غزوہ بدر میں شہادت پائی اَورحافظ ابن حجر اصابہ میں لکھتے ہیں کہ غزوۂ اُحد میں شہید ہوئے چونکہ اِن کی شہادت کی تعین میں اِختلاف ہے اِس لیے اِس میں بھی اختلاف ہے کہ آنحضرت ۖ نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے کس سن میں نکاح کیا ۔چونکہ حافظ ابن حجر اِن کی شہادت اُحد میں بتاتے ہیں اِس لیے اِس قول کو ترجیح دیتے ہیں کہ ٣ ھ میں حرمِ نبوت میں آئیں۔ ٢ زخم میدانِ جہاد میں آیا اور اُسی کے اَثر سے مدینہ منورہ میں وفات پائی۔