ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2010 |
اكستان |
|
تنبیہ : بعض عوام یہ ضروری سمجھتے ہیں کہ عقیقہ کے جانور کی ہڈیاں نہ توڑی جائیں اَور سری حجام کو دیں یہ باتیں واجب نہیں۔ کبھی کبھی اِس کے خلاف بھی کرنا چاہیے تاکہ عوام ضروری نہ سمجھیں۔ (اغلاط العوام) ٭ بعض عوام کا عقیدہ ہے کہ عقیقہ کے جانور کا گوشت باپ دادا نانا نانی کو نہ کھانا چاہیے، شریعت میں اِس کی کوئی اصل نہیں۔ (اغلاط العوام) عین ذبح کے وقت بچہ کے سر کے بال مونڈھنا ضروری نہیں : ایک یہ بھی رسم ہے کہ جس وقت بچہ کے سَر پر اُسترہ رکھا جائے تو فورًا اُسی وقت بکرا ذبح ہو یہ بھی محض لغو ہے شریعت میں چاہے سر مونڈنے کے کچھ دیر بعد ذبح کرے یا ذبح کرکے سر منڈائے سب درُست ہے غرضیکہ اِس دن یہ دونوں کام ہوجانے چاہئیں۔ (بہشتی زیور ٢/١٣) عقیقہ کے موقع پر بال مونڈتے وقت لین دین کی رسم : برادری اَور خاندان کے لوگ جمع ہوکر سَر مونڈنے کے بعد کٹوری (یا کسی برتن، تھالی، جھولی وغیرہ) میں بطورِ نیوتہ کے کچھ نقد (روپیہ پیسہ) ڈالتے ہیں جو نائی کا حق سمجھا جاتا ہے اَور عرفًا یہ اُس گھر والے کے ذمّہ فرض سمجھا جاتا ہے کہ اِن دینے والوں کے یہاں کوئی کام پڑے تب اَدا کیا جائے جس کا ایسے ہی موقع پر اَدا کرنا ضروری ہے۔ (اَور اس میں ایسا التزام کہ) اگر پاس نہ ہو تو قرض لو ، گو سُود ہی ملے جو سراسر شریعت کے خلاف ہے اِس کے سوا اَور بھی اِس میں کئی خرابیاں ہیں مثلاً دینے والے کی نیت خراب ہونا کیونکہ یہ یقینی بات ہے کہ بعض وقت گنجائش نہیں ہوتی اَور دینا گراں گزرتا ہے مگر صرف اِسی وجہ سے کہ نہ دینے میں شرمندگی ہوگی لوگ بدنام کریں گے طعنہ دیں گے مجبور ہوکر دینا پڑتا ہے اِس کو ریا و نمود کہتے ہیں اَور شہرت و نمود (دِکھلاوے) کے لیے مال خرچ کرنا حرام ہے۔ اِسی طرح لینے والے کی خرابی یہ ہے کہ یہ دینا فقط تبرع و احسان ہے اَور احسان میں جبر زبردستی کرنا حرام ہے اَور یہ بھی زبردستی ہے کہ اگر نہ دے تو مطعون ہو (یعنی لوگ طعنہ دیں) بدنام ہو خاندان بھر میں نکوبنے۔ اَور اگر کوئی خوشی سے دے تب بھی شہرت اَور ناموری کی نیت ہونا یقینی ہے جس کی ممانعت قرآن و حدیث میں صاف مذکور ہے۔ بہتر طریقہ یہ ہے کہ اگر دینا ہی منظور ہو تو کسی دُوسرے موقع پر خفیہ طور پر دے دیا جائے۔ ( بہشتی زیور ٦/١٣ )