ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2009 |
اكستان |
|
اُمت ِمسلمہ کی مائیں قسط : ٥ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ( حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی صاحب بلند شہری ) نَشْرُ الْعُلُوْم : سیّد ِعالم ۖ کی وفات کے بعد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بڑی مستعدی سے علم ِ دین کی اشاعت کی۔ اُن کے شاگردوں کی بڑ ی بھاری تعداد( جو دو سو کے لگ بھگ ہے) کتابوں میں لکھی ہے جن میں صحابہ کرام بھی ہیں اور تابعین حضرات بھی( رضی اللہ عنہم اجمعین)۔ اِن کی وفات ٧٨ ھ میں ہوئی۔ اِس حساب سے سیّد ِ عالم ۖ کے بعد اُنہوں نے ٤٨ سال مسلسل علم ِ دین پھیلایا۔ محدثین ِ کرام نے اُن کی روایات کی تعداد ٢٢١٠ بتلائی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بڑی فیاضی کے ساتھ علم ِ دین کی اشاعت کی۔ لڑکے اور عورتیں اور جن مردوں سے اُن کا پردہ نہ تھا پردہ کے اَندر مجلس ِ تعلیم میں بیٹھتے تھے اَور باقی حضرات متعلمین پردہ کے پیچھے بیٹھ کر اُن سے دینی فیض حاصل کر تے تھے۔ مختلف قسم کے سوالات کیے جاتے تھے اَور وہ سب کا جواب دیتی تھیں۔ اور بعض مرتبہ کسی دُوسرے صحابی یا اُمہات المومنین میں سے کسی کے پاس سائل کو بھیج دیتی تھیں ۔ دینی مسائل معلوم کر نے میں کوئی شرماتا تو فرما تی تھیں کہ شر ماؤمت کھل کر پوچھ لو۔ ہر سال حج ِبیت اللہ کے لیے تشریف لے جاتی تھیں اور ہر طرف سے مختلف شہروں سے برا بر لوگ آتے تھے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے خیمے کے باہر ٹھہر کر دینی سوالات کر تے تھے اور وہ جواب دیتی تھیں۔ مکہ معظمہ میں زمزم کے قریب پردہ ڈال کر تشریف فرما ہوجا تی تھیں اور فتوے طلب کر نے والوں کی بھیڑ لگ جاتی تھی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا شمار اُن جلیل القدر صحابہ میں کیا گیا ہے جو مستقل مفتی تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے والد ماجد ہی کے زمانہ ٔ خلافت سے مفتی ہو گئی تھیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور