ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2009 |
اكستان |
|
قلب خون پھینکتا ہے سارے جسم میں، اُس میں لگ گیا اُس میں لگنا خطرناک ہوتا ہے خون نہیں رُکتا تو جناب ِ رسول اللہ ۖ نے اُن کو دغوایا تو معلوم ہوا کہ داغنا شدید ضرورت میں ہی ہے وگرنہ آگ کے ذریعہ داغ کر علاج سے منع کیا گیا ہے۔ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے بھی تیر آکے لگا جیسے کہ جنگ بندی ہوئی وی ہو لیکن جنگ بندی کے دَوران بھی جب چلتے پھرتے ہیں تو کیس ہوتے رہتے ہیںکہ گولی آگئی اُدھر سے اَور کسی چلنے والے آدمی کے لگ گئی اَور وہ شہید ہوگیا اِسی طریقہ پر وہاں تو لڑائی تھی وہ اُس طرف تھے خندق کے یہ اِس طرف تھے تو یہ تیر لگا آکر اَور وہ بھی اَکْحَلْ میں لگا وہ شہ رگ تک پہنچ گیا جس جگہ بھی لگا تھا بازو میں لگا تھا تو رسول اللہ ۖ نے اُن کے تو اپنے دست ِ مبارک سے داغ لگایا بِمِشْقَصٍ ایک تیر کا جو لوہا ہوتا ہے وہ گرم کر کے اُس سے داغا لیکن ایسے ہوا کہ وہ اَندر ہی اَندر بڑھتا رہا اور نتیجہ یہ ہوا کہ ورم آگیا جب ورم آگیا تو حَسَمَہُ الثَّانِیَةَ ١ تو رسول اللہ ۖ نے دوبارہ بھی اُن کے داغ لگا یا ۔ آپ ۖ کے حکم پر آپریشن : حدیث شریف میں آتا ہے کہ جنابِ رسول اللہ ۖ نے حضرت اُبی بن کعب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس ایک طبیب بھیجا ڈاکٹر بھیجا اُس نے آپریشن کیا فَقَطَعََ مِنْہُ عِرْقًا ایک رَگ اُس نے کاٹی ہے ثُمَّ کَوَاہُ عَلَیْہِ ٢ وہ رگ کاٹنے کے بعد پھر اُس نے یہ کیا ہے کہ داغ ڈالا ہے ثُمَّ کَوَاہُ عَلَیْہِ تو یہ داغنا منع فرمایا ہے مگر کبھی کبھی ضرورت یہ پڑتی ہے کہ نکسیر بند ہی نہیں ہورہا کوئی اَور چیز ہے خون بند ہی نہیں ہورہا تو اُس صورت میں پھریہ اِجازت دی گئی ہے بلکہ عملاً ایسے ثابت ہے رسول اللہ ۖ ایسے کیا کرتے تھے۔ آنکھوں کا آپریشن : یہ آنکھوں کا آپریشن بھی کرتے تھے یہ نئی چیز نہیں ہے۔ ایک دفعہ میں دیکھ رہا تھا طبقات بن سعد کو اُس میں آتا ہے کہ حضرت ابن ِ عباس رضی اللہ عنہما کے پاس ایک آیا طبیب اَور اُس نے کہا کہ میں جناب کی آنکھ کا آپریشن کیے دیتا ہوں وہ پانی تھا غالبًا نُزُوْلُ الْمَائْ تھا جیسے اَب ہوتا ہے موتیا۔ لیکن اُنہوں نے فرمایا کہ اِس میں میری نمازیں قضاء ہوں گی اَور یہ ہوگا، نہیں تیار ہوئے وہ نابینا رہے ہیں آخری عمر میں طائف ١ مشکٰوة شریف ص ٣٨٧ ٢ ایضا ً ص ٣٨٧