ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2009 |
اكستان |
|
١٦۔ رشتہ داروں کے ساتھ مزاح کر نے میں میانہ روی اختیار کرنا : حالات وطبائع کا لحاظ کر تے ہوئے مزاح کرنا اَور جو مزاح کا متحمل نہ ہو اُس سے با لکل ہی مزاح نہ کرنا۔ ١٧۔ لڑائی جھگڑے سے اِجتناب کرنا : انتقام جوئی ، لڑائی جھگڑ ے کی کثرت بغض وغیرہ کا سبب بنتی ہے، آدمی کے لیے بہتر یہی ہے کہ رشتہ داروں کے ساتھ مدارات کا معاملہ کرے اور ہر اُس چیز سے دُور رہے جس سے محبت کی روشن فضا مکدر ہوتی ہو۔ ١٨۔ اختلاف ہونے کی صورت میں ہدیہ پیش کرنے میں جلدی کرنا : ہدیہ محبت پیدا کر کے بدگمانی کا دفاع کر دیتا ہے اور دِلوں کے گند کو نکال کر باہر کر دیتا ہے۔ ١٩۔ اِس بات کا استحضار کہ رشتہ دار جسم کا ایک حصہ ہیں : آپ کیلیے اُن سے کوئی چارہ کار نہیں اُن کی عزت آپ کی عزت ہے اُن کی ذلت آپ کی ذلت ہے۔ عرب کہتے ہیں : تیری ناک تیری ہے اگر چہ اِس سے رطوبت جاری ہو تمہاری اَصل تمہاری ہے خواہ خاردار ہو۔ ٢٠۔ رشتہ داروں سے دُشمنی : یہ بات پیش ِ نظر ہے کہ رشتہ داروں سے دُشمنی بہت شر انگیز ہے ، سو اِس میں نفع مند شخص نقصان اُٹھانے والا ہے اَور انتقام لینے ولا شکست خور دہ ہے۔ ٢١۔ ولیموں اور دعوتوں میں رشتہ داروں کو یاد رکھنا : اِس کا طریقہ یہ ہے کہ رشتہ داروں کے نام اور ٹیلیفون نمبراپنے پاس ایک ورقہ میں لکھ کر محفوظ کرے، جب دعوت کا موقع ہو تو اُس ورقہ کو کھول کر دیکھ لے تمام رشتہ دار یاد آجائیں گے، پھر اُن کے پاس جا کر یا بذریعہ ٹیلیفون رابطہ کر کے دعوت دیدے، اِس کے باوجود اگر کوئی رہ جائے تو اُس کے پاس جا کر معافی تلافی کر ا کے خوشنودی کے لیے بھر پور کو شش جاری رکھے۔