ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2009 |
اكستان |
|
قسط : ٣،آخری قطع رحمی ....... قرآن وسنت کی روشنی میں ( تالیف : حضرت شیخ محمد ابراہیم صاحب الحمد ، ترجمہ: عبد اللطیف صاحب معتصم ) صلہ رحمی کر نے والے کی عظمت ِشان : اِنسان جب اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرتا ہے اور اُن کی عزت کر نے پر حریص رہتا ہے تو پھر رشتہ دار بھی اُس کا اعزاز و اِکرام کر تے ہیں اُس کی توقیر و تعظیم کر تے ہیں۔اُسے اپنا سردار و قائد بنا کر خود اُس کے مدد گار بن جاتے ہیں۔ وَلَمْ اَرَ عِزًّا لِاِمْرِئٍ کَعَشِیْرَةٍ وَلَمْ اَرَ ذِلًّا مِثْلَ نَأْیٍ عَنِ الْاَھْلِ رشتہ داری سے زیادہ عزت آدمی کے لیے کوئی چیز نہیں اَور رشتہ داروں سے دُوری اختیار کر نے سے زیادہ ذِلت نہیں دیکھی۔ آپس میں صلہ رحمی کرنے والوں کی عزت : آپس میں صلہ رحمی کرنے والے اَور محبت واُلفت رکھنے والے کی عظمت وعزت کی جاتی ہے، اُن کے ذکر ِ خیر کا چرچا ہوتا ہے جس کی وجہ سے اُن کی ایک شان بن جاتی ہے، نہ اُنہیں کوئی نقصان پہنچاسکتا ہے اَور نہ ہی اُن پر ظلم کر سکتا ہے تو وہ معزز پڑوسی محفوظ قوم بن جاتے ہیں۔ بخلاف اُن کے جو قطع رحمی کر تے ہیں اور رشتہ داروں سے پیٹھ پھیر تے ہیں وہ لوگ بے حیثیت اور ذلیل ہو کر رہ جاتے ہیں اور اُن کو روز بروز ذِلت اور رُسوائی کا سا منا کرنا پڑتا ہے ۔ صلہ رحمی کوتقو یت دینے والے اُمور : کچھ آداب اَوراُمور ایسے ہیں کہ اُن کا ذکر کر نا صلہ رحمی کے سلسلے میں کافی مفید و مدد گار معلوم ہو ر ہے ہیں : ١۔ صلہ رحمی پر مرتب ہونے والے آثار کا اِستحضار : اشیاء کے ثمرات وفوائد کا جاننا اَور اچھے اَنجام کا اِستحضار رکھنا ہی کام کرنے کے بنیادی اسباب ہیں