ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2009 |
اكستان |
|
میں بادشاہ کی حدود سے پار نہیں گیا اَور یہ حکیم مجھے پہچان گیا ہے اَب باتوں باتوں میں اُس نے کہا کہ میں آپ کو چھوڑنے والا تو نہیں ہوں پہنچائوں گا تو بادشاہ ہی کے پاس۔ یہ بہت پریشان ہوئے تو اُس نے کہا ایک شرط ہے اُس پر میں آپ کو چھپائے رکھ سکتا ہوں جہاں آپ کہیں وہاں پہنچا بھی سکتا ہوں وہ شرط میری ماننی ہوگی اُس نے کہا کیسے کیا بات ہے؟ اُس نے کہا جب بادشاہ آپ کو بلائے معافی کا اعلان کرے آپ کی تو آپ مجھے اُس سے بلاکر ملائیں گے یہ میری شرط ہے۔ بو علی سینا نے کہا کہ اَب تو میں بھاگا ہوا ہوں اَور اشتہاری مجرم ہوں یہ تمہیں کیسے معلوم کہ وہ مجھے بلائے گا بھی۔ اُس نے کہا کہ اُس کو فلاں سیزن جب آتا ہے تو دَرد ہوا کرتا ہے توجب دَرد ہوگا تو وہ کسی سے ٹھیک ہوگا ہی نہیں پھر وہ یہ اعلان کرے گا کہ جو بو علی سینا کو لائے اُسے بھی انعام دیں گے اَور اُنہیں بھی انعام دیں گے اَور معاف بھی کر دیں گے۔ تواُس زمانے میں تو آپ جائیں گے تو ہوا اِسی طرح سے بعد میں واقعی، تو اُس کو موسم پر آکر کوئی دَورہ ہوا کرتا تھا تکلیف ہوتی تھی اُس کا علاج مزاج کے مناسب کوئی اَور نہیں کرسکتا تھا یہی کرسکتا تھا تو پھر اعلان ہوا انعام کا بھاگ دَوڑ ہوئی درجہ بھی بڑھادیا اِن کا، یہ بھی اعلان ہوا بلائے گئے یہ وہاں (بالآخر یہ دربارِ شاہی میں حاضر ہوئے)۔ وہاں اُس نے پوچھا تھاکہ کہاں کہاں گئے کیسے کیسے گئے تو پھر اُس نے کہا کہ میں نے عجائبات جو دیکھے ہیں اِس سفر میں وہ حَدَسْ ١ کا واقعہ دیکھا ہے کہ ایک شخص کا حَدَسْ انتہا درجے کا تھا اَور اُس سے میں نے یہ وعدہ کیا تھا کہ اُسے آپ سے ملاؤں گا تو بادشاہ نے پھر اُسے اِجازت دی ہوگی مل لیا ہوگا ضرور، باقی یہ مثال ایک بن گئی ایک عجیب و غریب چیز ہے کہ ایک آدمی سامنے آتا ہے اور اُس کی بیماری چہرہ دیکھ کر تشخیص کر لیتا ہے حتی کہ وہ اُس کے چہرے پر منطبق کر لیتا ہے اُس کی بیماری اَور عملیات کو بھی دخل نہیں اِس میں اور کشف کو بھی دخل نہیں بلکہ مہارت ہی ہے ایک طرح کی۔ حکیم نابینا مرحوم کا واقعہ : دِلّی کے حکیم نابینا مرحوم نے '' اَسرارِ شریانیہ'' ایک کتاب لکھی ہے اُس میں لکھا ہے میں نے نبض دیکھ کر اَنداز کیا ہے کہ یہ آدمی اِتنے گھنٹے زندہ رہے گا یا اِتنے دِن زندہ رہے گا اور اُس میں فرق نہیں ہوا ہے، منٹوں ١ ''حدس'' سرعت کے ساتھ کسی امر کی انتہا اَور تہہ تک چلے جانے کو کہتے ہیں۔