ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2009 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم امابعد ! بندہ گزشتہ ماہ حجاز ِمقدس کے سفر پر تھا مدینہ منورہ میں قیام کے دوران مسجد نبوی علی صاحبھا الصلٰوة والتحیة سے ظہر کی نماز پڑھ کر واپس قیام گاہ کی طرف جاتے ہوئے وہاں پر مقیم پاکستانی میزبان بھائی اَرشد سلمہ نے چلتی گاڑی سے ایک میدان کی طرف اِشارہ کرکے بتلایا کہ یہاں کے فلاں تاجر روزانہ ہر عام و خاص کو مفت کھانا کھلاتے ہیں یہ رمضان اَور غیر رمضان مغرب سے لے کر سحری تک جاری رہتا ہے۔ ہر روز منوں کھانا کھلانا وہ بھی مدینہ منورہ میں یقینًا باعث ِ سعادت اَور قابل ِ صدرَ شک ہے اور اہل ِ خیر حضرات کے لیے عملی نمونہ بھی۔ مگر دُوسری طرف خود پاکستان میں حال ہی میں ہونے والے فوجی آپریشن کے نتیجہ میں سوات اور وزیرستان کے بیس لاکھ سے بھی زیادہ بے گھر ہوجانے والے پناہ گزینوں کی بدحالی اور لاچاری نیز بلوچستان اور اِس سے قبل کشمیر وشمالی علاقہ جات کے لاکھوں زلزلہ زدگان، سندھ کے سیلاب زدگان کی تباہ حالی اور تاحال مزید تنزلی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ اِس پر دِن بدن مہنگائی کے حملہ آور عفریت کی سر کشی نے جو خطرناک صورت ِ حال پیدا کر دی ہے اِس کا اِدراک کر تے ہوئے ملک کے مخیر حضرات کو بِلا کسی مزید تاخیر کے آگے بڑھنا چاہیے کیونکہ اِس میں بہت بڑے اَجرو ثواب کے ساتھ خود اپنا بھی ایسی تباہی سے بچاؤ ہے جو