ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2009 |
اكستان |
|
شرکت کرنا اورکسی طرح سے لوگوں کو ترغیب دینا بھی گناہ ہے۔ اگر یہی مال جو کونڈوں کی رسم میں خرچ کیا جاتا ہے کسی صحیح دینی مصرف میں لگایا جائے تو دنیا اورآخرت میں کامیابی حاصل ہو۔ ٢٧ رجب کے منکرات اوررسمیں : آج کل رجب کی ٢٧ تاریخ میںبے شمار ایسی چیزیں ہونے لگی ہیں جن کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں بلکہ بہت سی چیزیں شرعاً گناہ ہیں۔ پنجاب میں شب ِمعراج شریف ستائیسویں رجب کو منائی جاتی ہے ،دِن کو حلوہ لچی پکایا جاتا ہے، رنگین کاغذوں کی جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں ، رات کو آتش بازی چلائی جاتی ہے اورمٹی کی چھوٹی چھوٹی رکابیوں پر رنگین کاغذ منڈھے جاتے ہیں جن میں چراغ رکھ کر رات کو درودیوار پر چراغاں کیا جاتا ہے ۔ پنجابی میں اس رسم کو ''کول جلانا ''کہتے ہیں۔ جو شخص ان رسموں کی مخالفت کرے اُسے'' وہابی'' کالقب دیا جاتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ عموماًا ئمۂ مساجد جاہلوں کی اس گالی سے ڈر کر اُن کی مخالفت نہیں کرتے حالانکہ پہلی رسم کو عبادت سمجھنا بالکل فضول ہے دوسری ،تیسری اورچوتھی میں تبذیر اوراسراف پایا جاتا ہے ، جو شرعاً حرام ہے (خطباتِ حضرت لاہوری رحمہ اللہ ج١ ص١٧٩ ) ا وراس قسم کی چیزیں زیادہ تر اس بنیاد پر انجام دی جارہی ہیں کہ ٢٧رجب کے بارے میں مشہور ہو گیا ہے کہ یہ آپ ۖ کی معراج کی تاریخ ہے۔اورعوام میں رجب کے مہینے کی ستائیسویں رات ہی کو قطعی اورحتمی طورپر شب ِمعراج سمجھا جاتا ہے ۔ ٢٧رجب اورشب ِمعراج : حالانکہ شب ِمعراج کی تاریخوں ، مہینوں بلکہ سالوں میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے ۔شب ِمعراج کے مہینے کے بارے میں مختلف قول پائے جاتے ہیں : (١) بعض کے نزدیک شب ِمعراج ربیع الاول کے مہینے میں ہوئی (٢) بعض کے نزدیک ربیع الآخر کے مہینے میں ہوئی (٣) بعض کے نزدیک رجب کے مہینے میں ہوئی (٤)بعض کے نزدیک رمضان کے مہینے میں ہوئی (٥) بعض کے نزدیک شوال کے مہینے میں ہوئی ۔ مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب اپنی معرکة االآراء تفسیر ''معارف القرآن'' میں تحریر فرماتے ہیں :