ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2009 |
اكستان |
|
قسط : ٦ تربیت ِ اَولاد ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمہ اللہ ) زیر ِنظر رسالہ '' تربیت ِ اولاد'' حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے افادات کا مرتب مجموعہ ہے جس میں عقل ونقل اور تجربہ کی روشنی میں اَولاد کے ہونے ، نہ ہونے، ہوکر مرجانے اور حالت ِ حمل اور پیدائش سے لے کر زمانۂ بلوغ تک رُوحانی وجسمانی تعلیم وتربیت کے اِسلامی طریقے اور شرعی احکام بتلائے گئے ہیں ۔ پیدائش کے بعد پیش آنے والے معاملات ، عقیقہ، ختنہ وغیرہ اُمور تفصیل کے ساتھ ذکر کیے گئے ہیں، مرد عورت کے لیے ماں باپ بننے سے پہلے اور اُس کے بعد اِس کا مطالعہ اولاد کی صحیح رہنمائی کے لیے انشاء اللہ مفید ہوگا۔ اِس کے مطابق عمل کرنے سے اَولاد نہ صرف دُنیا میں آنکھوں کی ٹھنڈک ہوگی بلکہ ذخیرہ ٔ آخرت بھی ثابت ہوگی اِنشاء اللہ۔اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے استفادہ کی توفیق نصیب فرمائے۔ چھوٹی اَولادکے مرجانے کے فضائل : حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا : جس شخص کے تین بچے مر گئے ہوں وہ اُس کے لیے جہنم کی آگ سے آڑ بن جائیں گے ۔کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ۖ کسی کے دو بچے مرے ہوں ؟ فرمایا وہ بھی۔ اِس پر کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ۖ جس کا ایک ہی مرا ہو؟ فرمایاوہ بھی۔ کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ۖ جس کا ایک بھی نہ مرا ہو تو آپ ۖ نے فرمایا اَنَا فَرَط لِّاُ مَّتِیْ وَلَنْ یُّصَابُوْا بِمِثْلِیْ میں اپنی اُمت کا آگے جا کر سامان کر نے والا ہوں اور میری موت جیسا حادثہ میری اُمت پر کوئی نہ آئے گا۔ اِس لیے اُن کے واسطے وفات کا صدمہ ہی مغفرت کے لیے کافی ہے۔ یعنی آگے جا کر اُمت کے لیے مغفرت کی کو شش وسفارش کروں گا۔