ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2009 |
اكستان |
|
میں تو اِس قابل نہ تھا ( حضرت سیّد نفیس الحسینی شاہ صاحب رحمة اللہ علیہ ) شکر ہے تیرا خدایا ، میں تو اِس قابل نہ تھا تو نے اپنے گھر بلایا ، میں تو اِس قابل نہ تھا اپنا دیوانہ بنایا ، میں تو اِس قابل نہ تھا گِرد کعبے کے پھرایا ، میں تو اِس قابل نہ تھا مُدّتوں کی پیاس کو سیراب تو نے کر دیا جام زم زم کا پلایا ، میں تو اِس قابل نہ تھا ڈال دی ٹھنڈک میرے سینے میں تو نے ساقیا اپنے سینے سے لگایا ، میں تو اِس قابل نہ تھا بھا گیا میری زباں کو ذکر الااللہ کا یہ سبق کس نے پڑھایا ، میں تو اِس قابل نہ تھا خاص اپنے دَر کا رکھا تو نے اے مولا مجھے یوں نہیں دَر دَر پھرایا ، میں تو اِس قابل نہ تھا میری کوتاہی کہ تیری یاد سے غافل رہا پَر نہیں تو نے بُھلایا ، میں تو اِس قابل نہ تھا میں کہ تھا بے راہ ، تو نے دستگیری آپ کی تو ہی مجھ کو راہ پے لایا ، میں تو اِس قابل نہ تھا عہد جو روزِ اَزل تُجھ سے کیا تھا یاد ہے عہد وہ کس نے نبھایا ، میں تو اِس قابل نہ تھا