ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2009 |
اكستان |
|
کا ہوا ہو تو ہوا ہوورنہ نہیں، تو یہ محض مادی چیز تھی۔ یہ دہلی کے جو ماہر طبیب گزرے ہیں اجمل خان وغیرہ مرحوم کے دَور میں تو اُن کے ہاں یہ قاعدہ تھا کوئی مریض اگر آتا ہے تو مریض اپنا حال نہیںکہے گا صرف نبض دِکھائے اگر وہ کچھ بولنا چاہتا تھا تو اُسے وہاں کے جو خدام ہوتے تھے وہ چپ کر دیتے تھے کہ کچھ نہ بتاؤ وہ نبض دیکھ کر نسخہ لکھتے تھے کہ نبض اِس کی یہ کیفیت بیان کر رہی ہے اِس کے مطابق نسخہ یہ ہے۔ حکیم اجمل خان مرحوم کا قصہ : یہاں بورے والے میں حافظ صاحب ہیں وہ بتا رہے تھے کہ میں گیا حکیم اجمل خان صاحب کے یہاں تو اُنہوں نے میرے لیے تجویز کیے چنے کہ چنے کھائیں اور اِتنے سے چنے چھ ماشہ یا کتنے بتائے یہ کھاتے رہیں۔ وہ کہتے ہیں مجھے فائدہ نہ ہوا میں پھر گیا اُنہوں نے پھروہی تجویز کیے ۔کہتے ہیں پھر مجھے فائدہ شروع ہوا میں پھر ملا تو اُنہوں نے کہا یہی بس کھاتے رہو، اَب اُس علاج میں تقریبًا چھ مہینے لگے ہوں گے اِن کو لیکن اُن کی تجویز اور رائے وہ بالکل نہیں بدلی جو اُنہوں نے اَنداز لگا یا تھا وہ وہی تھا۔ تو اِنسان پہنچ سکتا ہے ظاہری اَسباب کے ذریعہ بھی اِس حد تک اللہ تعالیٰ نے اِس میں صلاحیتیں جو رکھی ہے وہ عجیب و غریب ہیں اِنِّیْ جَاعِل فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةً میں زمین میں اپنا خلیفہ بنانے والا ہوں تو جو خَلِیْفَةُ اللّٰہِ فِی الْاَرْضِ ہے تو اُس میں استعدادیں بہت قسم کی ہوں گی وہ استعدادیں کہیں کہیں ظاہر ہوتی ہیں۔ رسول ِ کریم علیہ الصلوة والتسلیم نے تین چیزیںارشاد فرمائی ہیں علاج کے لیے ایک یہ کہ خون نکلواتے رہنا تو سینگی لگایا کر تے تھے اُس زما نے میں اُس سے خون نکلواتے تھے دُوسرایہ کہ شہد پینا اَور تیسرا آگ سے داغنا لیکن فرمایا اَنْھٰی اُمَّتِیْ عَنِ الْکَیِّ میں اپنی اُمت کو اِس علاج سے منع کرتا ہوں کہ وہ دغوائیں ۔آگے اِرشاد فرماتے ہیں کہ ایسا ہوتا کیوں تھا اور داغ کی ضرورت کیوں آتی تھی تو ٹانکا لگانے کے لیے آتی تھی زخموں پر ۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت اُبی ابن کعب انصاری رضی اللہ عنہ جو بہت بڑے قاری ہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اَقْضَانَاعَلِیّ ہم میں سب سے زیادہ عمدہ فیصلہ دینے والے علی ہیں اَور اَقْرَؤُنَا اُبَیّ ہم سب سے زیادہ عمدہ پڑھنے والے علم ِقرا ء ت سے واقف اُبی ہیں۔ تو اُبی ابن ِکعب رضی اللہ عنہ کو زخم ہوا لڑائی میں خندق والے دِن خندق کا جو غزوہ ہوا تھا اُس دِن اَور تیر آکے لگا ہوگا تو وہ شہ رگ میں لگ گیا اَب شہ رگ جو ہے وہ اعضاء میں پھیلی ہوئی ہے جسم کے، جس کے ذریعے سے