ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2009 |
اكستان |
|
(٧) مظلوم کی مدد کرنا۔اور( جن چیزوں کے کرنے سے)آپ نے ہمیں منع فرمایا ہے،(وہ یہ ہیں ): (١)سونے کی انگھوٹھی پہننے سے (٢) ریشم کے کپڑے پہننے سے (٣) اَطلس کے کپڑے پہننے سے (٤) دیباج کے کپڑے پہننے سے (٥)سرخ زین پوش استعمال کر نے سے (٦) قَسِّی کے کپڑے پہننے سے (٧) چاندی کے برتن استعمال کرنے سے۔ ف : '' قسم کھانے والے کی قسم کو پورا کرنے ''سے مراد یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی پیش آنے والی بات کے بارہ میں قسم کھائے اور آپ اُس کی قسم پوری کرنے پر قادر ہوں اور اُس میں کوئی گناہ بھی نہ ہو تو آپ کو اُس کی قسم پوری کرنی چاہیے مثلاً کوئی شخص آپ کو مخاطب کر تے ہوئے قسم کھالے کہ میں تم سے جدا نہیں ہوں گا جب تک کہ تم فلاں کام نہ کرو ۔اَب اگر آپ اُس کام کے کرنے پرقادر ہیں تو وہ کام کرلیں تاکہ اُس کی قسم نہ ٹوٹے۔ بعض علماء کا کہنا ہے کہ اِس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کو یہ قسم دِلائے کہ تمہیں خدا کی قسم، تم یہ کام کر و تو اُس شخص کو چاہیے کہ وہ خدا کے نام کی تعظیم کی خاطر وہ کام کر لے۔ '' مِیْثَرَہْ '' اُس زین پوش کو کہتے ہیں جس میں رُوئی بھری ہوتی ہے اَور اُسے گھوڑے وغیرہ کی زین پر ڈال کر اُس پر بیٹھتے ہیں، دُنیا داروں کی عادت ہے کہ وہ اِس زین پوش کو اَزراہ ِ تکبر ورَعونت حریرو ریشم سے بناتے ہیں۔ اِس کا مسئلہ یہ ہے کہ اگر وہ زین پوش ریشم کی ہو تو کسی بھی رنگ کی ہو حرام ہے اور اگر ریشم کی تو نہ ہو لیکن سرخ رنگ کی ہو تو مکروہ ہے اَور اگر سرخ رنگ کی نہ ہو تو اُس کے استعمال میں کوئی مضائقہ نہیں۔ '' قَسِّیْ '' یہ ایک کپڑے کا نام تھا جو ریشم اور کتان سے بنایا جاتا تھا اور ''قَسْ'' کی طرف منسوب تھا جو مصر کے ایک علاقہ کا نام ہے۔ دَرد کے دُور کرنے کی ایک دُعاء : عَنْ عُثْمَانَ بْنِ اَبِی الْعَاصِ اَنَّہ شَکٰی اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ وَجَعًا یَجِدُہ فِیْ جَسَدِہ فَقَالَ لَہ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ ضَعْ یَدَکَ عَلَی الَّذِیْ یَأْلَمُ مِنْ