ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2009 |
اكستان |
|
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم ۖ سے روایت کر تے ہیں کہ آپ نے فرمایا : سات قسم کے لوگوں کو اللہ تعالیٰ اُس دن اپنے عرش کا سایہ عطا فرمائیں گے جس دن اُن کے (عرش کے) سایہ کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا: (١) انصاف پروَر حکمران(٢) وہ نوجوان جس نے اپنی جوانی اپنے رب کی طاعت و عبادت میں گزاری (٣) وہ شخص جس کا دِل مسجد میں لگا رہتا ہے (٤) وہ دو شخص جو محض اللہ کے لیے محبت کرتے ہیں، اکٹھے ہوتے ہیںتو اللہ کی محبت میں اَورجدا ہوتے ہیں تو اللہ کی محبت میں (٥) وہ شخص جسے کسی ذی منصب اور حسین عورت نے (بُرے اِرادے سے ) بلایااور اُس شخص نے (اُس کی خواہش کے جواب میں )کہہ دیا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں (٦) وہ شخص جس نے اِس طرح خفیہ طور پر صدقہ دیا کہ اُس کے بائیں ہاتھ کو بھی معلوم نہ ہوا کہ دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے (٧) وہ شخص جس نے خلوت ِ تنہائی میں خدا کو یاد کیا اور اُس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ سات چیزوں کے کرنے اَور سات چیزوں سے بچنے کا حکم : عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ اَمَرَنَا النَّبِیُّ ۖ بِسَبْعٍ وَنَھَانَا عَنْ سَبْعٍ ، اَمَرَنَا بِعِیَادَةِ الْمَرِیْضِ ، وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ ، وَتَشْمِیْتِ الْعَاطِسِ ، وَرَدِّ السَّلَامِ ، وَاِجَابَةِ الدَّاعِیْ ، وَاِبْرَارِ الْمُقْسِمِ ، وَنَصْرِ الْمَظْلُوْمِ ، وَنَھَانَا عَنْ خَاتَمِ الذَّھَبِ ، وَعَنِ الْحَرِیْرِ ، وَالْاِسْتَبْرَقِ ، وَالدِّیْبَاجِ ، وَالْمِیْثَرَةِ الْحَمْرَائِ ، وَالْقَسِّیِّ ، وَآنِیَةِ الْفِضَّةِ ۔ (بخاری و مسلم بحوالہ مشکٰوة ص ١٣٣) حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم ۖ نے ہمیں سات چیزوں کے کرنے کا حکم دیا ہے اور سات چیزوں سے منع فرمایا ہے (جن چیزوں کے کرنے کا) آپ نے ہمیںحکم دیا ہے (وہ یہ ہیں): (١)بیمار کی عیادت کرنا(٢ ) جنازہ کے ساتھ جانا (٣) چھینکنے والے کی چھینک کا جواب دینا (٤) سلام کا جواب دینا (٥) دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرنا (٦) قسم کھانے والے کی قسم پوری کرنا