ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2009 |
اكستان |
|
میں وفات ہوئی ہے وہیں قبر مبارک ہے اِن کی۔ پہلے زمانے کے عام لوگ بھی انسانی اعضاء کی زیادہ معلومات رکھتے تھے : مگر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اُس زمانے میں لڑائیاں تو ظاہر ہے ہوتی تھیں لڑائیاں ہوتی تھیں تو زخمی بھی کرتے تھے جسم بھی کاٹتے تھے ناک کان بھی کاٹتے تھے اَور جگر بھی نکال لیتے تھے اَور چبا لیتے تھے اَور دل بھی نکال لیتے تھے اَور چبالیتے تھے یہ تو نہیں تھا کہ اُن کو اَجزائے جسم کا پتا نہیں تھا کہ کس جگہ ہوتے ہیں کس جگہ نہیں ہوتے بلکہ اَب تو یہ ہے کہ گولی ماری اَور پتا ہی نہیں کہاں لگی وہ پھر ڈاکٹر معلوم کرتے ہیں۔ مگر اُس زمانے میں تلوار کے ذریعے سے جو انسان کے ٹکڑے کیے جاتے تھے تو اُس میں تو تمام چیزیں اُن کے سامنے سے گزرتی تھیں تو یہ تو نہیں تھا کہ اُنہیں معلوم نہیں تھا لہٰذا اِس سے بھی معلوم ہورہا ہے کہ ویسا ہی آپریشن کیا ہے اُس نے جسے آپ آج آپریشن کہتے ہیں فَقَطَعَ عِرْقًا ایک رگ کاٹی اَور اُس کے بعد اُس رگ کا خون بند کرنے کے لیے اُس کو داغ دیا فورًا۔ َُبعد میں مزید ترقی : ہاں یہ ہے کہ آج سُن کرنے کی بے ہوش کرنے کی جو چیزیں آئی ہیں یہ ایسی ہیں کہ یہ اُس زمانے میں اگر ہوں گی بھی تو بہت تلاش کرکے شاید کہیں مل جائیں اَور دوائیں ہوتی ہوں گی جو لگادی جائیں جن سے سُن ہوجائے مگر یہ کہ کُلّی طور پر افاقہ ہو اَور محسوس ہی نہ ہو تکلیف ایسی دوائیں تو نہیں تھیں اُس زمانہ میں۔ یہ چیزیں ہیں تعلیمات ہیں اللہ تعالیٰ ہمیں اسلام پر قائم رکھے اَور صحیح راہوں پر چلائے۔ بقیہ : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت عائشہ نے یہ بھی بتایا کہ رسول اللہ ۖ میری گود میں سر رکھ کر لیٹ کر قرآن شریف کی تلاوت کر لیتے تھے حالانکہ وہ میرا زمانہ ماہواری کاہوتا تھا۔ (بخاری ومسلم ) حضرت عائشہ یہ بھی روایت فرماتی ہیں کہ سیّد ِ عالم ۖ جب معتکف ہوتے تو مسجد کے اَندر بیٹھے ہوئے میری طرف سر جھکا دیتے تھے اَور میں آپ کا سر مبارک (اپنے حجرہ میں سے ) دھو دیتی تھی حالانکہ یہ میرا زمانہ ماہواری کا ہوتا تھا۔ (بخاری و مسلم ) ۔(جاری ہے)