Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007

اكستان

21 - 64
دُوسری جگہ وہ لکھتے ہیں کہ ''خلفاء ثلٰثہ کے بعد خلیفۂ رابع کے برابر قدر و منزلت علم و تقوے اور دین کے اعتبار سے کوئی نہ تھا تو اُس وقت بیعت منعقد ہوئی۔ اور اگر حضرت علی کی بیعت میں جلدی نہ کی جاتی تو اُن اوباشوں کے ہاتھوں جو مدینہ میں تھے وہ کچھ ہوتا کہ جس سے معاملہ ایسا پارہ پارہ ہوجاتا کہ پیوند بھی نہ لگایا جاسکتا۔ لیکن ان سے مہاجرین و اَنصار نے بشدت اصرار کیا اور حضرت علی نے اسے فرض جانا تو انہوں نے بات مان لی۔''  (العواصم من القواصم  ص ١٤٣) 
اگر یہ کہا جائے کہ حضرت طلحہ و زبیر نے بالاکراہ بیعت کی ہے تو جواب یہ ہے کہ  حَاشَا لِلّٰہِ اَنْ یَّکْرَھَا لَھُمَا وَلِمَنْ بَایَعَھُمَا  کہ حاشا للہ کہ اِن پر جبر کیا گیا ہو یا جس نے بیعت لی اُس نے ایسی صورت  کی ہو۔ (العواصم  ص ١٤٤) 
اگر یہ کہا جائے کہ اُنہوں نے اِس شرط پر بیعت کی تھی کہ حضرت علی قاتلین ِ عثمان کو قتل کریں گے  قُلْنَا ھٰذَا لَایَصِحُّ  یعنی تو جواب یہ ہے کہ بیعت ِ خلافت میں ایسی شرط نہیں ہوا کرتی۔ یہ بات درُست   نہیں بلکہ بیعت میں یہ کہا جاتا ہے کہ امیر المؤمنین حق فیصلے دیں گے (حکم بالحق) اور اِس کی صورت یہ ہوا  کرتی ہے کہ خون کا مطالبہ کرنے والا دعویٰ پیش کرے۔ مدعٰی علیہ کو طلب کیا جائے اور دعویٰ دائر ہو کہ مدعٰی علیہ اِس کا جواب دے سکے اور گواہ پیش ہوں اور فیصلہ دیا جائے اور ویسے ہی اگر ہجوم کرکے کوئی بات امیر پر زور ڈالنے کے لیے یوں ہی کہی جائے (یا اَمیر دبائو ڈال کر کسی کے بارے میں یوں ہی مطلق بات کہے) یا بغیر  تحقیق کے کسی کام کی کسی کی طرف نسبت کی جائے اور بات طرفین سے سُنے بغیر فیصلہ دلایا جائے  فَلَیْسَ ذَالِکَ فِیْ دِیْنِ الْاِسْلَامِ  یعنی یہ تو دین ِ اسلام میں ہے ہی نہیں۔''  (العواصم  ص ١٤٦)
اور اس سے بہت زیادہ حضرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمة اللہ علیہ نے قرة العینین میں یہی بیان اور اَسناد سے اور زیادہ مفصل طرح تحریر فرمایا ہے۔ 
 آپ نے لکھا ہے  :  '' اَلْخِلَافَةُ بِالْمَدِیْنَہِ وَالْمُلْکُ بِالشَّامِ  بھی آپ کی نظر  الخ  ''
 ٭  حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت بھی مدینہ منورہ میں منعقد ہوئی۔ وہاں سے باہر جانا یا ٹھہرنا  بغاوت وغیرہ کی وجہ سے ہوا ہے اور کسی کام سے امیر المؤمنین کا باہر جانا اگر اِس حدیث کے خلاف ہے تو حضرت عمر کے اَسفار  کی کیا توجیہہ ہوگی؟۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف ٓغاز 3 1
3 '' مندر وہیں بنائیں گے '' 3 2
5 رسول اللہ ۖ کا فرمان اللہ تعالیٰ کے فرمان جیسا ہے 5 64
6 حضرت حذیفہ کے بارے میں اِس ارشاد کی حکمت : 6 64
7 حضرت ابن ِ مسعود کا مرتبہ : 6 64
8 مسلک ِ حنفی کی بنیاد : 7 64
9 اصل بڑائی افضلیت ہے جس کا علم صرف اللہ کو ہے : 9 5
10 ملفوظات شیخ الاسلام 10 1
11 پندوموعظت : 10 10
13 حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَویحضرتِ اقدس اور حکیم فیض عالم صدیقی ١ کے درمیان خط و کتابت 13 1
14 حضرتِ اقدس کا خط 13 13
15 حضرت شاہ صاحب تحریر فرماتے ہیں : 19 13
16 حرمت ِ مصاہرت ۔ کچھ نئے کچھ پرانے زاویے 24 1
21 حرمت ِمصاہرت سے کیا مراد ہے ؟ : 24 16
22 حرمت ِ مصاہرت کے چند اور مواقع : 24 16
23 فقہاء کی ذیل کی عبارتیں اِس مضمون پر صریح ہیں : تبیین الحقائق میں ہے : 27 16
24 ہدایہ میں ہے : 27 16
25 عنایہ میں ہے : 28 16
26 فتح القدیر میں ہے : 28 16
27 نور الانوار میں ہے : 29 16
28 پہلا اعتراض : 29 16
29 ابن ہمام رحمہ اللہ کی عبارت کو دوبارہ ملاحظہ کیا جائے : 30 16
30 دُوسرا اعتراض : 31 16
31 تیسرا اعتراض : 31 16
32 ماقبل کی بحث کا خلاصہ : 32 16
33 محرموں کے ساتھ وطی یا دواعی وطی پائے جانے میں کیا حکم ہوگا ؟ 33 16
34 مندرجہ ذیل جزئیات سے عیاں ہے : 34 16
35 مذکورہ صورت میں بیوی کے حرام ہونے کی کیا وجہ ہے؟ : 36 16
36 حاصل ِکلام 36 16
37 بقیہ : حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی 37 13
38 عورتوں کے رُوحانی اَمراض 38 1
39 عورتوں کی باہم لڑائیاں : 38 38
40 مردوں اورعورتوں کے غصہ اور لڑائی کا فرق : 38 38
41 عورتوں کی لڑائی کرانے کی عادت : 39 38
42 عورتوں کی وجہ سے مردوں میں لڑائی : 39 38
43 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 40 1
44 گلدستہ احادیث 42 1
45 رسولِ اکرم ۖ کو کفن مبارک میں تین کپڑے دیئے گئے : 42 44
46 نبی علیہ الصلٰوة والسلام روزانہ سوتے وقت تینوں قل پڑھ کر دم کیا کرتے تھے : 42 44
47 سورۂ کہف کی اِبتدائی تین آیات پڑھنے سے دجال سے حفاظت ہوگی : 43 44
48 صبح و شام اَعوذُ باللہ اور سورۂ حشر کی آخری تین آیات پڑھنے کی فضیلت : 44 44
49 روزانہ صبح و شام تینوں قل پڑھنا ہر قسم کی آفات سے بچاتا ہے : 45 44
50 شیروں میں شجاعت کی کمی دیکھ رہی ہوں 46 1
51 یہودی خباثتیں 47 1
52 سامی مخالفت : (ANTI-SEMITISM) 47 51
53 ٣٠٢٩٢٨ جون ١٩١٧ء کو عالمی ماسونی مجالس کی کانفرنس کی قراردادوں میں کہا گیا تھا : 52 51
54 مشہور یہودی مؤرخ (اسرائیل زانجویل) نے لندن سے شائع ہونے والے جیوش گارجین نامی جریدہ میں بتاریخ ١٩٢٠٦١١ء لکھا تھا : 53 51
55 وفیات 54 1
56 حضرت مولانا سےّد محمد امین شاہ صاحب مخدوم پوری کی یاد میں 55 1
57 دینی مسائل 56 1
58 ( روٹی کپڑے اور رہائش کا بیان ) 56 57
59 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 58 1
60 بقیہ : دینی مسائل 59 57
61 سالانہ اِمتحانی نتائج 60 1
62 بزم قارئین 61 1
63 اخبار الجامعہ 62 1
64 درس حدیث 5 1
Flag Counter