ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007 |
اكستان |
|
''لیگ آف نیشنز کی صحیح جگہ ''جنیوا'' یا ''لاہائی'' نہیں ہے ''چینزبرگ'' نے صہیونی پہاڑ پر ہیکل کا خواب دیکھا تھا جہاں دُنیا کی اَقوام کے نمائندہ اَبدی مقام پر ہیکل کا اِفتتاح کریں گے اور حقیقی امن اُس وقت تک قائم نہیں ہوسکتا جب تک کہ تمام دُنیا کے لوگ بحیثیت ِسیاح اس ہیکل کی زیارت کے لیے نہ آئیں''۔ مشہور یہودی مؤرخ (اسرائیل زانجویل) نے لندن سے شائع ہونے والے جیوش گارجین نامی جریدہ میں بتاریخ ١٩٢٠٦١١ء لکھا تھا : ''اقلیتوں کے معاہدات'' لیگ آف نیشنز کے لیے کسوٹی ہیں، یہودیوں کو اس کی ہی فکر و خیال ہے''۔ صہیونی لیڈر (ناحوم سوکولوف) نے اِس یہودی کانفرنس میں جس کا اِنعقاد بتاریخ ١٩٢٢٨٢٧ء ''کارلس باد'' میں ہوا تھا، کہا تھا اور دُوسرے دن نیویارک ٹائمز نے اِس کو شائع کیا تھا : ''لیگ آف نیشنز یہودی سوچ ہے ہم نے ٢٥ سال کی محنت کے بعد اِسے وجود بخشا ہے اَب کسی دن قدس عالمی امن کا پایہ تخت ہوگا ہم نے ٢٥ سال میں جو کچھ کیا ہے اُس کا سہرا تھیوڈور ہرزل کے سر ہے''۔ یہ اَقوال و تصریحات جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں خود یہودیوں اور صہیونیوں کے ہیں۔ اِس اتحاد کے قائدین جن کو عالمی یہودیت نے پہلی جنگ ِ عظیم میں استعمال کیا بڑے متعصب اور سخت ماسونی تھے، اِن کا سربراہ امریکہ کا (وِلسن) تھا اور اِس کا یہودی مشیر ''ہائوس'' برطانیہ کا ''لائڈجارج'' اور اُس کا یہودی سیکرٹری ''ساسن'' اس کے ساتھ تھے جس نے مشرق میں افیم کی تجارت پر قبضہ کررکھا تھا اور اِسی فہرست میں فرانس کا (کلی منسو) اور اُس کا پرائیویٹ سیکریٹری (ماندل اوٹشیلٹ) تھا۔ سب سے اہم اور پہلا کام جو لیگ آف نیشنز نے کیا تھا وہ یہ کہ ''اریک ڈرنمونڈ'' (Eric Drunmond) کو ایک سرکاری خط دے کر صہیونی قائد، حاییم وایزمین کے پاس اِس کا اطمینان دلانے کے بھیجا تھا کہ لیگ آف نیشنز کا اہم فریضہ یہودیوں کے حقوق کی حفاظت ہے۔ یہودیوں نے لیگ آف نیشنز کا استعمال فلسطین پر برطانیہ کے اِقتدار کے لیے کیا تھا تاکہ بالفور کے وعدہ کو پورا کرایا جائے، فلسطین کو یہودیانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔ (جاری ہے)