ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007 |
اكستان |
|
خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک ( محمدعامر اخلاق، متعلم جامعہ مدنیہ جدید ) اِس برس بھی رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ کا مجھ سِیہ کار اور گنہگار پر خاص فضل و کرم ہوا کہ خانقاہِ حامدیہ کے تحت لاہور میں آخری عشرۂ اعتکاف کی توفیق ہوئی اور حضرت شیخ کامل مولانا سید محمود میاں صاحب دامت برکاتہ وفیوضہ کی صحبت کا شرف ملا۔ شُرکائے اعتکاف کی تعداد مریدین و مقیمین حضرات سمیت تقریباً تیس تھی اور حضرت شیخ کی جانب سے مسترشدین و مریدین کے لیے کچھ اعمال اجتماعیہ تھے اور کچھ حسب ِحال ہر ایک کے لیے اِنفرادی ہدایات و اَعمال تھے۔ ہر روز ظہر کی نماز کے بعد آدھ گھنٹہ کی اجتماعی مجلس ہوتی جس میں سلف ِ صالحین کا ذکر خیر ہو تا اور پیش آمدہ احوال و مسائل حضرت شیخ سے دریافت کیے جاتے اور بیعت کے خواہشمند بیعت ہوتے ۔بعد ازاں عصر تک سالکین اپنے اپنے انفرادی عمل میں مشغول رہتے۔ عصر کے بعد جناب رسول اللہ ۖ کی سیرت اور سُنتوں کے متعلق ''نبوی لیل و نہار'' نامی رسالہ جس کو حضرت شیخ خود پڑھ کر ہمیں حضور ۖ کی اطاعت وفرمانبرداری اور سنت ِنبوی کی پیروی کی اہمیت و ضرورت بیان فرماتے،یہ عمل بیس پچیس منٹ جاری رہتا ۔ اس کے بعد حلقۂ ذکر ہوتا اور ہر سالک اپنے ہدایت کردہ ذکر میں افطار تک مشغول رہتااور پھر حضرت شیخ کی معیت میں تمام مریدین روزہ افطار کرتے۔ جب عشاء کی نماز اور تراویح سے فارغ ہوجاتے تو حضرت شیخ کی صحبت میں سارے مریدین و متعلقین حضرات ایک حلقہ میں جمع ہوجاتے، اس حلقہ میں شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب قدس سرہُ العزیز کی تالیف فرمودہ ''تاریخ مشائخ چشت'' پڑھ کر سنائی جاتی ۔ آخری دن شیخ المشائخ حضرت مولانا سےّدحامد میاں صاحب قدس سرہ العزیز کے ذکرِ خیر کے بعد یہ سلسلہ ختم ہوجاتا۔ اور حضرت شیخ تاریخ ِمشائخ چشت اپنے مریدین سے پڑھواتے اور کہیں کہیں تشریح اور وضاحت بھی فرماتے اور باقی حضرات ہمہ تن گوش ہوکر سنتے۔تاریخ ِمشائخ چشت کے پڑھنے سے ہم سالکین کو تصوف کی اہمیت اور ضرورت کا علم ہوا اور یہ