ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007 |
اكستان |
مندرجہ ذیل جزئیات سے عیاں ہے : -i قَالَ اَبُوْیُوْسُفَ : اِمْرَأَة قَبَّلَتِ ابْنَ زَوْجِھَا وَقَالَتْ کَانَ مِنْ شَھْوَةٍ اِنْ کَذَّبَھَا الزَّوْجُ لَایُفَرَّقُ بَیْنَھُمَا وَلَوْصَدَّقَھَا وَقَعَتِ الْفُرْقَةُ۔ عورت نے اپنے سوتیلے بیٹے کا بوسہ لیا اور کہا کہ ایسا شہوت سے کیا ہے اگر شوہر عورت کو جھوٹا بتائے تو اُن کے درمیان تفریق نہ کی جائے گی اور اگر سچا بتائے تو تفریق واقع ہوگی۔ -ii رات کو اپنی بیوی کو جگانے کے لیے اُٹھا مگر غلطی سے لڑکی پر ہاتھ پڑگیا یا ساس پر ہاتھ پڑگیا اور بیوی سمجھ کر شہوت سے اُس پر ہاتھ پھیرا تو اَب وہ مرد و عورت ایک دُوسرے پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوگئے۔ اَب کوئی صورت جائز ہونے کی نہیں ہے اور مرد پر لازم ہے کہ اپنی بیوی کو طلاق دے۔ (بہشتی زیور) -iii کسی لڑکے نے اپنی سوتیلی ماں پر بدنیتی سے ہاتھ ڈال دیا تو اَب وہ عورت اپنے شوہر پر بالکل حرام ہوگئی۔ اَب کسی صورت سے حلال نہیں ہوسکتی اور اگر سوتیلی ماںنے سوتیلے لڑکے کے ساتھ ایسا کیا تب بھی یہی حکم ہے۔ (بہشتی زیور) -iv بیوی اپنے شوہر کے اُصول و فروع مثلا سسر کے ساتھ کوئی فعل موجب حرمت ِ مصاہرت کربیٹھے یا سسر نے اِس قسم کے فعل کا اِرتکاب کیا ہو تو اِن صورتوں میں یہ بیوی اپنے اِس خاوند پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حرام ہوجاتی ہے خواہ یہ افعال کسی نے دانستہ کیے ہوں خواہ بھول چوک میں ہوگئے ہوں ہر حال میں ایک حکم ہے۔ (حیلہ ناجزہ) ہم کہتے ہیں جیسا کہ ہم اُوپر واضح کرچکے ہیں کہ محرم میں وطی سے جزئیت کے پیدا ہونے کا احتمال ہی نہیں ہے لہٰذا اِن میں حرمت ِ مصاہرت ثابت ہی نہ ہوگی نہ وطی سے اور نہ دواعی وطی سے۔ لیکن آثار میں ہمیں یہ ملتا ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی ساس یا اپنی بیوی کی بیٹی سے خواہ وہ اپنی ہو یا سوتیلی ہو زنا کربیٹھے تو اُس کی بیوی بھی اُس پر حرام ہوجاتی ہے۔ -i عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَیْنِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ فِیْمَنْ فَجَرَ بِاُمِّ امْرَأَتِہ