ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007 |
اكستان |
|
سر، منہ اور بدن کے اَگلے حصہ پر پھیرتے (اِس کے بعد بدن کے دُوسرے حصوں پر پھیرتے) آپ یہ عمل تین دفعہ کرتے تھے۔ ف : اَحادیث ِ مبارکہ میں سوتے وقت کے بہت سے آداب اور بہت سی دُعائیں ذکر کی گئی ہیں جو ''حصن ِ حصین'' میں تفصیل سے مذکور ہیں۔ گزشتہ شمارہ میں سوتے وقت اِستغفار کی فضیلت ذکر کی گئی تھی مذکورہ بالا حدیث میں تینوں قُلْ پڑھ کر دم کرنے کا ذکر ہے۔ ایک حدیث ِ پاک میں قُلْ یَا اَیُّھَا الْکَافِرُوْنْ پڑھنے کا ذکر بھی آیا ہے چنانچہ حضرت فروہ بن نوفل اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ اُنہوں نے نبی کریم ۖ سے عرض کیا کہ یارسول اللہ ۖ مجھے کوئی ایسی چیز (یعنی کوئی آیت یا سورت) سکھلادیجیے جسے میں بستر پر جاکر پڑھ لیا کروں۔ آپ ۖ نے فرمایا قُلْ یَا اَیُّھَا الْکَافِرُوْنْ پڑھ لیا کرو کیونکہ یہ سورت شرک سے براء ت پر (مشتمل) ہے۔ (ترمذی، ابوداود، داری، بحوالہ مشکٰوة ص ١٨٩ ) سورۂ کہف کی اِبتدائی تین آیات پڑھنے سے دجال سے حفاظت ہوگی : عَنْ اَبِی الدَّرْدَائِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ قَرَأَ ثَلٰثَ آیَاتٍ مِنْ اَوَّلِ الْکَھْفِ عُصِمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ ۔ (ترمذی بحوالہ مشکٰوة ص ١٨٧) حضرت ابودرداء فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ نے فرمایا : جو شخص سورۂ کہف کی اِبتدائی تین آیتیں (بھی) پڑھ لیا کرے گا اُسے دجال کے فتنہ سے بچالیا جائے گا۔ ف : دجال سے مراد یا تو وہ دجال ہے جو قرب ِ قیامت میں نکلے گا اور لوگوں کو اپنے مکرو فریب میں پھانسے گا یا پھر ہر وہ جھوٹا اور فریبی مراد ہے جو اپنے جھوٹ اور فریب سے لوگوں کے ایمان و اعمال کو برباد کرتا ہے۔ حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ جو اِس حدیث کے راوی ہیں اُن ہی سے ایک اور روایت منقول ہے جس میں فرمایا گیا ہے کہ جو شخص سورۂ کہف کی اِبتدائی دس سورتیں یاد کرے گا اُسے دجال (کے فتنہ) سے بچایا جائے گا جبکہ مذکورہ بالا حدیث میں تین آیتوں کا ذکر ہے۔ بظاہر دونوں حدیثیں متعارض ہیں۔ شارحین ِ حدیث نے اِس تعارض کے متعدد جواب دیے ہیں یہاں دو جواب ذکر کیے جاتے ہیں۔