ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007 |
اكستان |
|
عورتوں کے رُوحانی اَمراض ( از اِفادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ ) عورتوں کی باہم لڑائیاں : عورتوں کی نااِتفاقی اور باہم لڑائیاں شدید تو نہیں ہوتیں مگر مدید (لمبی) ہوتی ہیں کہ اِن میں آپس میں کشیدگی ہوتی ہے تو زمانہ دراز تک اِس کا سلسلہ چلتا ہے۔ نیز اُن میں ایک بُری عادت ایسی ہے کہ جب کسی بات پر لڑائی ہوگی تو پہلے مُردے اُکھیڑے جاتے ہیں ۔مردوں میں یہ مرض کم ہے مگر عورتیں جن باتوں کی صفائی کرچکتی ہیں دوبارہ لڑائی کے موقع پر پہلی باتوں کو پھر دہراتی ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اِس وقت کا معاملہ اگرچہ ہلکا بھی ہو تو پہلی باتوں کی یاد دہانی سے سنگین ہوجاتا ہے۔ خصوصًا جبکہ یاد دہانی بھی دل خراش الفاظ سے ہو جس میں عورتوں کو خاص ملکہ حاصل ہے۔ یہ طعن کے موقع پر اپنے احسان کو بھی ایسے عنوان سے جتلاتی ہیں کہ دُوسرے کا کلیجہ پاش پاش ہوجائے۔ مردوں اورعورتوں کے غصہ اور لڑائی کا فرق : مردوں کے مزاج میں حرارت ہوتی ہے اِس واسطے اِن کی ناراضگی اور غصہ کا اَثر مارنے پیٹنے چلانے وغیرہ کی صورت میں ظاہر ہوجاتا ہے اور عورتوں کی فطرت میں حیا و برودَت رکھی گئی ہے اِسی واسطے اِس ناراضگی کا اثر ظاہر نہیں ہوتا ہے ورنہ درحقیقت اِس ناراضگی میں عورتیں مردوں سے کچھ کم نہیں بلکہ زیادہ ہیں، اِن کو ایسے موقع پر بھی غصہ آجاتا ہے جہاں مردوں کو نہیں آتا کیونکہ اِن کی عقل میں نقصان ہے تو اِن کے غصہ کے مواقع بھی زیادہ ہیں۔ اِس کے علاوہ چیخنے چلانے کی نسبت میٹھا غصہ دیرپا ہوتا ہے اور چیخنے چلانے والوں کا غصہ اُبال کی طرح اُٹھ کر دَب جاتا ہے اور میٹھا غصہ دل کے اندر جمع رہتا ہے اِس کو کینہ کہتے ہیں۔ کینہ کا منشاء غصہ ہے سو ایک عیب تو وہ غصہ تھا اور دُوسرا عیب یہ کینہ۔ تو میٹھے غصہ میں دو عیب ہیں اور کینہ میں ایک عیب اور ہے کہ جب غصہ نکلا نہیں تو اُس کا خمار دل میں بھرا رہتا ہے اور بات بہانہ اور رنجیدگیاں پیدا ہوتی چلی جاتی ہیں تو کینہ صرف ایک گناہ نہیں بلکہ بہت سے گناہوں کی جڑ ہے اور کینہ میٹھے غصہ میں ہوتا ہے اور میٹھا عورتوں