ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007 |
اكستان |
|
سن کر سیکھی ہیں ایک سو چودہ میں سے ستر وہ فرماتے تھے کہ میں نے اُن سے سیکھی ہیں۔ اَب اِتنا بڑا شرف تو اور کسی کو شاید ہی حاصل ہوا ہو کہ رسول اللہ ۖ سے سیکھنے کا ایسے موقع ملا ہواور اِعتماد اُن پر سب نے کیا ۔ اصل بڑائی افضلیت ہے جس کا علم صرف اللہ کو ہے : حضرت ابن ِ مسعود ایک دفعہ کہنے لگے کہ جو صحابۂ کرام اَب موجود ہیں سب جانتے ہیں کہ میں اُن سب میں زیادہ علم والا اور قراء ت والا ہوں لَقَدْ عَلِمَ الْمَحْفُوْظُوْنَ مِنْ اَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ اور خود فرماتے ہیں کہ لَسْتُ بِاَفْضَلِہِمْ ان سے افضل میں نہیں ہوں یہ صرف علم کی بات کررہا ہوں فضیلت کی بات نہیں کررہا فضیلت تو اللہ جانتا ہے کہ وہ کس کی ہے لَسْتُ بِاَفْضَلِہِمْ اور فرماتے تھے اگر مجھے یہ معلوم ہو کہ کوئی شخص مجھ سے زیادہ جاننے والا ہے اور وہاں سفر کرکے پہنچا جاسکتا ہے تو میں ضرور اُس کے پاس جائوں اور اُس سے سیکھوں۔تواضع بہت غالب بھی اِس لیے کبھی کبھی ایسے بھی فرمایا۔ فرماتے تھے جو آدمی اِقتداء کرتا ہے وہ ہماری اِقتداء نہ کرے اُن کی اِقتداء کرنی چاہیے اُس کو کہ جو دُنیا سے خیریت سے ایمان کے ساتھ رُخصت ہوگئے کیونکہ اَبھی میں زندہ ہوں مجھے پتا نہیں ہے کہ میں کسی آزمائش میں پڑجائوں فَاِنَّ الْحَیَّ لَا تُؤْمَنُ عَلَیْہِ الْفِتْنَةُ ٢ جب تک اِنسان زندہ ہ تو اُس کے اُوپر یہ بے فکری نہیں کی جاسکتی کہ یہ فتنوں سے محفوظ ہوگیا ہے اِسے کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی کوئی گمراہی اِس کے پاس سے نہیں گزرے گی یہ نہیں ہوسکتا تواضع اِتنی تھی لیکن علم اِتنا زیادہ تھا اور اِن کے بارے میں رسول اللہ ۖ کی ہدایت موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو آخرت میں اِن کا ساتھ نصیب فرمائے، آمین۔ اختتامی دُعاء .................. ٢ مشکوة شریف ص ٣٢