Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007

اكستان

19 - 64
آپ کررہے ہیں بلکہ استدلال نہ کرنا ثابت ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمة اللہ علیہ قرة العینین میں تحریر فرماتے ہیں معاویہ قبل از تحکیم ادعاء خلافت نہ کردہ بود و بیعت خلافت نگرفتہ ص ٤٧٨۔ یعنی حضرت معاویہ  رضی اللہ عنہ نے تحکیم سے پہلے دعوی خلافت ہی نہ کیا تھا اور لوگوں سے بیعت خلافت نہیں لی تھی۔ 
 آپ نے لکھا ہے  :  ''  اپنے آپ پر تنگ پاکر   الخ'' 
٭  ان باتوں کی تو کسی کذاب نے آپ کے ہی کانوں میں آکر خبردی ہوگی ورنہ شاہ عبد العزیز رحمة اللہ علیہ تو اِنہیں ہی صاحب ِ حق مانتے ہیں۔ شاہ صاحب کا اسم گرامی اِس لیے لے رہا ہوں کہ ائمہ اسلام طحاوی اور ابن ِ ہمام جیسے حضرات کی بات تو آپ کے نزدیک معتبر نہیں ہے اور شاہ صاحب کا نام نامی آپ نے شروع ہی سے استعمال کیا ہے۔ میں نے سوچا کہ آپ کو جو  جواب دُوں وہ اِن ہی حضرات کے حوالوں سے دوں جن کے حوالے آپ نے خود دیئے ہیں تاکہ یا آپ مانیں یا ان حضرات سے بھی کٹ کر پوری طرح خارجیوں کی صف میں جا کھڑے ہوں۔ ذرا کلیجہ پہلے تھام لیں پھر پڑھیں۔ 
حضرت شاہ صاحب  تحریر فرماتے ہیں  : 
اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ' کی خلافت پر جو اجماع ہوا اور اس اجماع سے حضرت معاویہ خارج رہے تو اِس سے اِس اجماع میں کوئی حرج لازم نہیں آتا۔ اس واسطے کہ اُس وقت آپ کا اجتہاد اِس درجہ کا تھا کہ آپ اہل ِ حل و عقد میں شمار ہوسکتے اور علاوہ اِس کے خلافت حضرت علی کرم اللہ وجہہ' کی نص سے ثابت ہے اور نص کے مقابلہ میں اجتہاد کا ہرگز کچھ اعتبار نہیں۔ (فتاوی عزیزیہ  ج١  ص ٢٠٣)
اَب فرمائیے کہ حضرت شاہ عبد العزیز رحمة اللہ علیہ تو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو اُس وقت تک باوجود اِن کے صحابی ہونے کے اِس درجہ کا مجتہد بھی نہیں مانتے کہ اہل ِ حل و عقد میں داخل ہوں۔ تو لامحالہ اِن سے اُوپر کے درجہ کے صحابی ہی اہل ِ حل و عقد میں اُس وقت شمار ہوتے ہوں گے جن کے بیعت ہوجانے کی وجہ سے اجماع کا لفظ شاہ صاحب نے فرمایا۔ اور آپ کہتے ہیں کہ  :  ''کسی ایک صحابی نے بھی سیدنا علی کے ہاتھ پر بیعت نہ کی''۔ یہ آپ نے کسی کتابچہ میں پڑھ کر یاد کرلیا۔ ذرا اِس کا حوالہ بھی لکھا ہوتا۔ حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہما کے بارے میں ایک اور جگہ تحریر فرماتے ہیں :
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف ٓغاز 3 1
3 '' مندر وہیں بنائیں گے '' 3 2
5 رسول اللہ ۖ کا فرمان اللہ تعالیٰ کے فرمان جیسا ہے 5 64
6 حضرت حذیفہ کے بارے میں اِس ارشاد کی حکمت : 6 64
7 حضرت ابن ِ مسعود کا مرتبہ : 6 64
8 مسلک ِ حنفی کی بنیاد : 7 64
9 اصل بڑائی افضلیت ہے جس کا علم صرف اللہ کو ہے : 9 5
10 ملفوظات شیخ الاسلام 10 1
11 پندوموعظت : 10 10
13 حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَویحضرتِ اقدس اور حکیم فیض عالم صدیقی ١ کے درمیان خط و کتابت 13 1
14 حضرتِ اقدس کا خط 13 13
15 حضرت شاہ صاحب تحریر فرماتے ہیں : 19 13
16 حرمت ِ مصاہرت ۔ کچھ نئے کچھ پرانے زاویے 24 1
21 حرمت ِمصاہرت سے کیا مراد ہے ؟ : 24 16
22 حرمت ِ مصاہرت کے چند اور مواقع : 24 16
23 فقہاء کی ذیل کی عبارتیں اِس مضمون پر صریح ہیں : تبیین الحقائق میں ہے : 27 16
24 ہدایہ میں ہے : 27 16
25 عنایہ میں ہے : 28 16
26 فتح القدیر میں ہے : 28 16
27 نور الانوار میں ہے : 29 16
28 پہلا اعتراض : 29 16
29 ابن ہمام رحمہ اللہ کی عبارت کو دوبارہ ملاحظہ کیا جائے : 30 16
30 دُوسرا اعتراض : 31 16
31 تیسرا اعتراض : 31 16
32 ماقبل کی بحث کا خلاصہ : 32 16
33 محرموں کے ساتھ وطی یا دواعی وطی پائے جانے میں کیا حکم ہوگا ؟ 33 16
34 مندرجہ ذیل جزئیات سے عیاں ہے : 34 16
35 مذکورہ صورت میں بیوی کے حرام ہونے کی کیا وجہ ہے؟ : 36 16
36 حاصل ِکلام 36 16
37 بقیہ : حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی 37 13
38 عورتوں کے رُوحانی اَمراض 38 1
39 عورتوں کی باہم لڑائیاں : 38 38
40 مردوں اورعورتوں کے غصہ اور لڑائی کا فرق : 38 38
41 عورتوں کی لڑائی کرانے کی عادت : 39 38
42 عورتوں کی وجہ سے مردوں میں لڑائی : 39 38
43 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 40 1
44 گلدستہ احادیث 42 1
45 رسولِ اکرم ۖ کو کفن مبارک میں تین کپڑے دیئے گئے : 42 44
46 نبی علیہ الصلٰوة والسلام روزانہ سوتے وقت تینوں قل پڑھ کر دم کیا کرتے تھے : 42 44
47 سورۂ کہف کی اِبتدائی تین آیات پڑھنے سے دجال سے حفاظت ہوگی : 43 44
48 صبح و شام اَعوذُ باللہ اور سورۂ حشر کی آخری تین آیات پڑھنے کی فضیلت : 44 44
49 روزانہ صبح و شام تینوں قل پڑھنا ہر قسم کی آفات سے بچاتا ہے : 45 44
50 شیروں میں شجاعت کی کمی دیکھ رہی ہوں 46 1
51 یہودی خباثتیں 47 1
52 سامی مخالفت : (ANTI-SEMITISM) 47 51
53 ٣٠٢٩٢٨ جون ١٩١٧ء کو عالمی ماسونی مجالس کی کانفرنس کی قراردادوں میں کہا گیا تھا : 52 51
54 مشہور یہودی مؤرخ (اسرائیل زانجویل) نے لندن سے شائع ہونے والے جیوش گارجین نامی جریدہ میں بتاریخ ١٩٢٠٦١١ء لکھا تھا : 53 51
55 وفیات 54 1
56 حضرت مولانا سےّد محمد امین شاہ صاحب مخدوم پوری کی یاد میں 55 1
57 دینی مسائل 56 1
58 ( روٹی کپڑے اور رہائش کا بیان ) 56 57
59 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 58 1
60 بقیہ : دینی مسائل 59 57
61 سالانہ اِمتحانی نتائج 60 1
62 بزم قارئین 61 1
63 اخبار الجامعہ 62 1
64 درس حدیث 5 1
Flag Counter